پیدل راستہ عبور کرنے والے مسافروں میں بزرگ، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں زبردست مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔
شاہراہ پر پھنسے مسافروں نے الزام عائد کیا کہ 'جموں و کشمیر انتظامیہ مکمل طور ناکام ہوچکی ہے جس سے عوام کو کافی تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
مسافروں نے کہا کہ 'پوری رات سردی میں گزارنے، کھانے پینے اور رہنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے کوئی معقول نظم نہیں کیا گیا ہے۔
مسافروں کے مطابق 'قومی شاہراہ کو چار گلیاروں میں تبدیل کرنے کے لیے تعمیراتی کمپنیوں کے پروجیکٹ کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں سے رامبن اور بانہال سیکٹر میں مٹی کے تودے گرنے اور چٹانیں کھسکنے کا واقعہ روز کا معمول بن گیا ہے، ضلع انتظامیہ نے تعمیراتی کمپنیوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے جس کی وجہ سے شاہراہ پر سفر کرنے والے مسافروں کے لیے یہ شاہراہ وبال جان بن گئی ہے۔
وہیں دوسری جانب ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے افسر جو اس وقت شاہرہ پر پر ہی موجود تھے نے اس تعلق سے بات کرنے کی زحمت نہیں کی اور افسر اپنی گاڑی کے شیشے بند کر لئے۔