ETV Bharat / state

رامسو کے لوگ انتظامیہ سے نالاں

انتظامیہ نے مکان اور دیگر زمین مالکان کو یقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں معقول زمین فراہم کی جائیگی۔ تاہم آج تک اس پر عمل در آمد نہیں ہوا۔

people angry against alleged biased approach of the administration in ramban
رامبن کے لوگ انتظامیہ سے نالاں
author img

By

Published : Jul 3, 2020, 1:09 PM IST

مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع رامبن سب ڈویژن رامسو میں ایس ڈی ایم و تحصیلدار دفتر کی دیوار کے عقب میں مفاد پسند عناصر کی جانب سے سرکاری زمین پر ناجائز تجاوزات کو لیکر مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی خاموشی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔

خیال رہے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی کشادگی کیلئے سب ڈویژن رامسو ہیڈکوارٹر کے بازار کی زیادہ تر دکانیں و مکان شاہراہ کی زد میں آنے سے نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا نے محکمہ مال سے زمین کی حصولیابی حاصل کی جس میں دو ہزار اٹھارہ میں دکانداروں اور مکان مالکان کو معاوضہ مختص کیا گیا۔ چند افراد نے ریٹ میں کمی کی وجہ سے کورٹ کا بھی رخ کیا ہوا ہے اور معاوضہ لینے سے انکار کیا۔ تاہم گزشتہ مہینوں سے سی پی پی ایل کی جانب سے انتظامیہ سے زمین خالی کرانے کی مانگ کے بعد انتظامیہ متحرک ہوئی اور رامسو بازار سے زیادہ تر حصہ خالی کرا کے ٹھیکیداروں کو کام کرنے کی اجازت دی۔

رامبن کے لوگ انتظامیہ سے نالاں

اس سے پہلے چند مفاد پسند عناصر جنہوں نے پہلے دکانوں کا مکمل معاوضہ حاصل بھی کیا ہے، کورونا لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رات کی تاریکی میں ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سرکاری زمین میں مکمل دکانیں تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ بھی انتظامیہ کی ناک کے نیچے عوام نے کئی بار متعلقہ افسران کی نوٹس میں مسئلہ لایا۔ تاہم افسران کی نظرِ خاص کی وجہ سے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اب بازار کی مکمل دکانیں ختم ہونے کے بعد جہاں ایک جانب نوجوانوں کا روزگار خطرے میں ہے وہیں انتظامیہ کی جانب سے انہیں متبادل تجارتی مراکز کی فراہمی کے بارے میں کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہے۔

میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے ظہور احمد سوہل کا کہنا تھا کہ رامسو گراؤنڈ کو ریلوے اتھارٹی کی جانب سے ملبہ ڈالنے کیلئے حاصل کرنے سے پہلے اس میں کئی لوگوں کے ذاتی گھر، اسکول، عیدگاہ شامل تھے جسے انتظامیہ نے قومی پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے حصول اراضی کے تحت حاصل کیا تھا۔

انتظامیہ نے مکان اور دیگر زمین مالکان کویقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں معقول زمین فراہم کی جائیگی۔ تاہم آج تک اس پر عمل در آمد نہیں ہوا۔ اسکے برعکس چند لوگ افسران کے ساتھ ملکر دن رات ناجائز قبضہ کر کے اپنی دکانیں تعمیر کر رہے ہیں۔ اس پر انتظامیہ کوئی کاروائی عمل میں نہیں لا رہی ہے۔

وہیں رامسو کے ایک اور باشندے عمر کٹوچ کے مطابق شاہراہ کی کشادگی کیلئے حاصل کی گئی زمین میں آرہی دکانوں میں انتظامیہ نے چند لوگوں کی آدھی دکانوں کو توڑ کر باقی میں انہیں تجارت کرنے کی اجازت دی اور باقی لوگوں کے مکانات اور دکانوں کو مکمل طور سے توڑا جارہا جو سراسر ناانصافی ہے۔ جبکہ دونوں جانب سے مکمل معاوضہ حاصل کیا گیا ہے۔

انہوں نے انتظامیہ کے اس دوہرے روائے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ عوام نے سخت رویہ اپناتے ہوئے انتظامیہ سے عوام کے ساتھ برابری کا سلوک اور ناجائز تجاوزات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ایسا نہ ہونے پر انہوں نے احتجاج کرنے کا تنبیہ دیا۔

مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع رامبن سب ڈویژن رامسو میں ایس ڈی ایم و تحصیلدار دفتر کی دیوار کے عقب میں مفاد پسند عناصر کی جانب سے سرکاری زمین پر ناجائز تجاوزات کو لیکر مقامی لوگوں نے انتظامیہ کی خاموشی پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔

خیال رہے جموں سرینگر قومی شاہراہ کی کشادگی کیلئے سب ڈویژن رامسو ہیڈکوارٹر کے بازار کی زیادہ تر دکانیں و مکان شاہراہ کی زد میں آنے سے نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا نے محکمہ مال سے زمین کی حصولیابی حاصل کی جس میں دو ہزار اٹھارہ میں دکانداروں اور مکان مالکان کو معاوضہ مختص کیا گیا۔ چند افراد نے ریٹ میں کمی کی وجہ سے کورٹ کا بھی رخ کیا ہوا ہے اور معاوضہ لینے سے انکار کیا۔ تاہم گزشتہ مہینوں سے سی پی پی ایل کی جانب سے انتظامیہ سے زمین خالی کرانے کی مانگ کے بعد انتظامیہ متحرک ہوئی اور رامسو بازار سے زیادہ تر حصہ خالی کرا کے ٹھیکیداروں کو کام کرنے کی اجازت دی۔

رامبن کے لوگ انتظامیہ سے نالاں

اس سے پہلے چند مفاد پسند عناصر جنہوں نے پہلے دکانوں کا مکمل معاوضہ حاصل بھی کیا ہے، کورونا لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے رات کی تاریکی میں ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے سرکاری زمین میں مکمل دکانیں تعمیر کرنے میں کامیاب ہوگئے اور وہ بھی انتظامیہ کی ناک کے نیچے عوام نے کئی بار متعلقہ افسران کی نوٹس میں مسئلہ لایا۔ تاہم افسران کی نظرِ خاص کی وجہ سے کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ اب بازار کی مکمل دکانیں ختم ہونے کے بعد جہاں ایک جانب نوجوانوں کا روزگار خطرے میں ہے وہیں انتظامیہ کی جانب سے انہیں متبادل تجارتی مراکز کی فراہمی کے بارے میں کوئی اقدامات نہیں کئے جارہے ہے۔

میڈیا کو اطلاع دیتے ہوئے ظہور احمد سوہل کا کہنا تھا کہ رامسو گراؤنڈ کو ریلوے اتھارٹی کی جانب سے ملبہ ڈالنے کیلئے حاصل کرنے سے پہلے اس میں کئی لوگوں کے ذاتی گھر، اسکول، عیدگاہ شامل تھے جسے انتظامیہ نے قومی پروجیکٹ کی تعمیر کیلئے حصول اراضی کے تحت حاصل کیا تھا۔

انتظامیہ نے مکان اور دیگر زمین مالکان کویقین دہانی کرائی تھی کہ انہیں معقول زمین فراہم کی جائیگی۔ تاہم آج تک اس پر عمل در آمد نہیں ہوا۔ اسکے برعکس چند لوگ افسران کے ساتھ ملکر دن رات ناجائز قبضہ کر کے اپنی دکانیں تعمیر کر رہے ہیں۔ اس پر انتظامیہ کوئی کاروائی عمل میں نہیں لا رہی ہے۔

وہیں رامسو کے ایک اور باشندے عمر کٹوچ کے مطابق شاہراہ کی کشادگی کیلئے حاصل کی گئی زمین میں آرہی دکانوں میں انتظامیہ نے چند لوگوں کی آدھی دکانوں کو توڑ کر باقی میں انہیں تجارت کرنے کی اجازت دی اور باقی لوگوں کے مکانات اور دکانوں کو مکمل طور سے توڑا جارہا جو سراسر ناانصافی ہے۔ جبکہ دونوں جانب سے مکمل معاوضہ حاصل کیا گیا ہے۔

انہوں نے انتظامیہ کے اس دوہرے روائے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ عوام نے سخت رویہ اپناتے ہوئے انتظامیہ سے عوام کے ساتھ برابری کا سلوک اور ناجائز تجاوزات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے ایسا نہ ہونے پر انہوں نے احتجاج کرنے کا تنبیہ دیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.