تیمادرں نے الزام لگایا کہ مریضہ کا بہتا خون ہسپتال کے بیڈ سے کمرے کے دروازے تک بہہ چکا تھا مگر ڈاکٹر کی عدم موجودگی اور وہاں موجود ہسپتال عملے کی سخت لاپرواہی کی وجہ سے اس کا جاری خون روکنے کیلئے فوری طور پر کوئی علاج نہ کیا گیا۔ تیمارداروں کے شور مچانے پر ایک خاتون ڈاکٹر وہاں پہنچ گئی اور مریض کی تشویشناک حالت دیکھ کر اسے سب ڈسٹرکٹ بانہال ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن بانہال ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی جواں سال خاتون موت کی آغوش میں چلی گئی تھی۔
احتجاج پر امادہ مقامی لوگوں نے اسے پرائمری ہیلتھ سینٹر کھڑی میں تعینات عملہ کی لاپرواہی قرار دیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ پر زور مطالبہ کیا ہے۔
ہسپتال میں تعینات ڈاکٹر نے بتایا کہ وہ اتوار کے روز واقع کے وقت ہسپتال کے نزدیک اپنے کمرے میں لنچ کر رہی تھیں لیکن اس کے ساتھ حاملہ خاتون کے شوہر یا آشا ورکر نے کوئی رابط نہیں کیا۔
دراصل حاملہ شمیمہ اپنی رشتہ دار آشا ورکر سے زچگی کروانے کی خواہش مند تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے احاطے میں شور کی آواز سننے کے بعد وہ ہسپتال پہنچ گئیں اور خاتون کو غشی کی حالت میں پایا اور فوری ابتدائی علاج کے بعد اسے سب ضلع ہسپتال منتقل کیا گیا۔
بلاک میڈیکل افسر بانہال ڈاکٹر تنویر نے بتایا کہ اتوار کے شام خاتون کو مردہ حالت میں بانہال ہسپتال پہنچایا گیا تھا اور کچھ لوازمات کے بعد اسی ایمبولینس گاڑی سے میت کو واپس کھڑی ہسپتال بھیج دیا گیا جہاں ضروری لوازمات کے بعد میت کو وارثین کے حوالے کیا گیا ہے۔
چیف میڈیکل افسر رامبن ڈاکٹر فرید احمد بٹ نے بتایا کہ بلاک میڈیکل افسر أکھڑال نے ڈاکٹر اقبال کو صبح ہی تراگام علاقے روانہ کر دیا۔ تحقیقات کرنے بعد لاپروائی عملہ کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔