مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہاڑی ضلع رامبن میں محکمہ پبلک ہیلتھ سب ڈویژن رامبن کے پنچایت کنفر کے محلہ سیری میں پینے کے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے مقامی باشندوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے جس کی وجہ سے خواتین میلوں دور سے ندیوں اور چشموں سے پانی لانے پر مجبور ہیں۔
پنچایت کنفر کے سیری محلہ میں 500 سے زائد آبادی والے علاقے میں محکمہ جل شکتی نے پانی سپلائی کے لیے ایک ہی پائپ نصب کی تھی، جو اب بوسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ جگہ جگہ سے پانی لیک ہوتا رہتا ہے، لوگوں نے اپنی سہولت کے لیے پلاسٹک کی پائپ لگای ہے اور پانی کا ذخیرہ کرنے کے لیے حوض ہمیشہ خالی رہنے کی وجہ سے کئی کئی دنوں تک پانی کی سپلائی منقطع رہتی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ متعلقہ محکمہ اس بنیادی مسئلے کو حل کرنے اور پانی کی سپلائی فراہم کرنے میں کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے۔
لوگوں نے بتایا کہ خواتین میلوں دور سے ندیوں اور چشموں سے پانی لانے پر مجبور ہیں جبکہ اس عالمی وبا بیماری میں صفائی ستھرائی رکھنے کی ضرورت ہے اس کے علاوہ مال مویشیوں کے لیے بھی کافی زیادی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
مقامی لوگوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سب ڈویژن رامبن سے بار بار شکایت کی ہے کہ انہیں پانی کی فراہمی نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے انہیں بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان علاقوں میں واٹر سپلائی سسٹم پوری طرح ناکام ثابت ہو رہا ہے جبکہ ریاست کا سب سے بڑا بجلی پروجیکٹ "بغلہار" بھی اسی پنچایت میں تعمیر ہے جو تقریبا 10 کروڑ کی بجلی ایک دن میں پیدا کرتا ہے اس کے باوجود اس علاقے کو سرکاری کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے ضلع انتظامیہ اور محکمہ کے ڈویژن انجینئر رامبن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرائیں تاکہ لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور شہریوں کو بنیادی سہولیات فراہم ہو سکے۔
اس سلسلے میں ڈویژن انجینئر رامبن نظیر احمد جرال سے رابط کیا انہوں نے دو دن کی اندر پانی کی سپلائی کو بحال کرنے اور بوسیدہ پائپ کی مرمت کرانے کی بات کہی ہے۔