مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر، ضلع رمبن کے تحصیل راجگڑہ میں پرائمری ہیلتھ سینٹر واحد ایسا اسپتال ہے جس پر تقریباً 30 ہزار سے زائد افراد منحصر ہیں لیکن اسپتال میں طبی اور نیم طبی عملے کی کمی کی وجہ سے اسپتال میں قائم لیبارٹری بند پڑی رپتی ہیں۔
محکمہ کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے راجگڑھ علاقہ کے مریضوں کو چھوٹی سے چھوٹی بیماری کے علاج کے لیے مجبوراً رامبن اور بٹوت کا رخ کرنا پڑتا ہے۔
راجگڑھ کے لوگوں نے محکمہ اور چیف میڈیکل آفیسر رامبن سے طبی اور نیم طبی عملے کی کمی کو پورا کرنے اور اسپتال کی ایمبولینس کو بٹوت سے واپس کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کی جانب سے ایمرجینسی گاڑی کو شیر کشمیر ایمرجینسی اسپتال بٹوت بھیج دی گئی ہے جس کی وجہ سے راجگڑہ کی عوام کو کافی زیادہ پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
طبی سہولیت سے محروم لوگوں کا کہنا ہے کہ ضلع رامبن کے راجگڑہ علاقہ میں اس وقت کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی ڈی ٹھاکر نے 1977 میں پرائمری ہیلتھ سینٹر (PHC) کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ تب سے لیکر آج کی تاریخ تک محکمہ صحت نے اس علاقے میں قائم اسپتال میں طبی اور نیم طبی عملے کی کمی برقرار ہے، مقامی لوگوں نے اگرچہ کئی بار انتظامیہ کے دروازے پر حاضری بھی دی ہے تاہم ان لوگوں کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا۔
چیف میڈیکل افسر رامبن ڈاکٹر فرید احمد بٹ کوکرناگ نے کہا کہ انکی حال ہی میں تعیناتی ہوئی ہے اور کچھ نیم طبی عملہ کو کووڈ-19 عالمی وبا بیماری کورونا وائرس کے سلسلے میں سیمپللینگ کے لیے تعنیات کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اسپتال میں لوگوں کو مشکلات ہورہی ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ بلاک میڈیکل افسر بٹوت سے میٹینگ کرکے چند روز کے اندر اسپتال کی ایمرجنسی گاڑی کو واپس کرنے کے علاوہ نیم طبی عملے کی کمی کو پورا کیا جائے گا تاکہ علاقہ کے لوگوں کو راحت پہنچائی جاسکے۔