جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس سرینگر کے حیدر پورہ علاقے میں ایک ’انکاؤنٹر‘ کے دوران ہلاک کیے گئے چار افراد میں سے ایک اور شخص محمد عامر ماگرے کی قبر کشائی کے احکامات صادر کیے ہیں۔ High Court orders exhumation of Aamir Magray's body عامر کے والد محمد لطیف ماگرے کی ایک عرضی کو منظور کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کمار کی بنچ نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ تدفین کے لیے میت کو ضلع رام بن میں عامر کے آبائی گاؤں پہنچانے کا مناسب انتظام کریں۔
اس سے قبل حکام نے اس فرضی تصادم میں مارے گئے دو شہریوں الطاف احمد بٹ اور ڈاکٹر مدثر گل کی لاشیں کپواڑہ کے گمنام قبرستان سے نکال کر ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا احکامات دیے تھے، تاہم عامر ماگرے کی لاش اس لیے لواحقین کے حوالے نہیں کی گئی کیونکہ سکیورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ وہ عسکریت پسندوں کا معاون تھا اور واقعے میں مارے گئے ایک پاکستانی عسکریت پسند کو نقل و حمل میں مدد کرتا تھا۔
جموں و کشمیر میں حکام نے کئی برسوں سے عسکری تصادموں میں مارے جانے والے عسکریت پسندوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا عمل روک دیا ہے۔ حکام نے یہ قدم کووڈ وبا کے پس منظر میں اٹھایا تھا لیکن اب یہ استدلال پیش کیا جارہا ہے کہ عسکریت پسندون یا ان کے معاونین کی لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے سے امن و قانون کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
عامر ماگرے کی لاش لواحقین کے حوالے کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے فاضل عدالت نے امن و قانون کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے حکام کو اقدامات کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اس کی آڑ میں حکام کسی بھی فوت شدہ شہری کے لواحقین کو عزت و وقار کے ساتھ تدفین کے قانونی حق سے محروم نہیں سکتے۔
فیصلہ محفوظ کرنے کے نو دن بعد، عدالت نے حکومت کو ’’نقل و حمل اور تدفین کے سلسلے میں کوئی معقول شرائط و ضوابط‘‘ عائد کرنے کے لیے چھوٹ دی ہے۔ Hyderpora Encounter Update عدالت کا کہنا تھا کہ ’’اگر میت قابل ترسیل حالت میں نہیں ہے یا اس سے صحت عامہ اور حفظان صحت کے لیے خطرہ ہونے کا خدشہ ہے، تو عامر کے والد اور ان کے قریبی رشتہ داروں کو ان کی روایت اور مذہبی عقیدے کے مطابق کپواڑہ ضلع میں ہی وڈر پائین قبرستان میں آخری رسومات ادا کرنے کی اجازت دے دی جائے۔‘‘
حکام نے فرضی تصادم میں مارے گئے چاروں افراد کو کپواڑہ کے وڈر علاقے کے ایک قبرستان میں مقامی لوگوں کی مدد سے دفن کیا تھا تاہم سرینگر میں احتجاج کے بعد دو لاشوں کو فوری طور نکالنے کے احکامات دیے گئے تھے۔
ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’’اس صورت حال میں ریاست درخواست گزار کو اُس کے بیٹے کی میت سے محروم رکھنے اور اسے خاندانی روایات، مذہبی ذمہ داریوں اور عقیدے کے مطابق باعزت تدفین کے حق سے محروم کرنے کے لیے پانچ لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے گی۔ JK High Court on Aamir Magray’s exhumation جس (لاش کی حوالگی اور باعزت تدفین) کی خواہش مرحوم نے اپنی حیات کے دوران ظاہر کی تھی۔
مزید پڑھیں: Hyderpora Encounter عامرماگرے کی لاش کی واپسی پرجموں و کشمیر پولیس کا ہائی کورٹ میں اعتراض داخل
واضح رہے کہ عامر ماگرے کے والد محمد لطیف ماگرے نے گزشتہ سال دسمبر میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کے ذریعے درخواست دائر کی تھی کہ ان کے ہلاک شدہ بیٹے کی میت انہیں دی جائے تاکہ وہ عزت و وقار کے ساتھ ان کی آخری رسومات اپنے آبائی گاؤں میں ادا کرسکیں۔ Amir Magray’s exhumation ordered عدالت نے فریقین کے دعووں کو سننے کے بعد 19 مئی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے درخواست کی تھی کہ وہ مرکزی وزارت داخلہ سمیت جواب دہندگان جن میں جموں و کشمیر انتظامیہ اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں کو ہدایت دے کہ وہ ان کے فرزند عامر کی لاش ضلع رام بن میں ان کی رہائش گاہ کے قریب تدفین کے لیے لواحقین کے سپرد کرے۔ درخواست گزار نے کہا تھا کہ وہ اور ان کی اہلیہ غمزدہ اور بے چین ہیں کیونکہ جواب دہندگان نے انہیں آخری بار اپنے بیٹے کا چہرہ تک دیکھنے کا موقع بھی نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Hyderpora Encounter: عامرماگرے کے والد نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ سے رجوع کیا
فاضل جج نے حکام کو اس بات پر لتاڑا کہ سرینگر میں ہونے والے احتجاج کے بعد یہاں کے دو رہائشیوں کی قبر کشائی کی اجازت دی گئی لیکن چونکہ عامر دوردراز علاقہ گول کا رہنے والا تھا اور اس کے لیے وادی میں کوئی احتجاج کرنے والا نہیں تھا، اس لیے اس کی لاش کو لواحقین کے حوالے کرنے کے مطالبے پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔
اپنے فرزند کو ضلع رام بن میں گھر کے قریب دفن کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، درخواست گزار نے یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے فرزند کی تدفین اور تدفین کے بعد ایک خاص مدت تک امن و امان کو برقرار رکھتے ہوئے آخری رسومات انجام دیں گے۔
ایس آئی ٹی کے سربراہ، ڈی آئی جی سوجیت کمار سنگھ نے اس سال کے شروع میں ایک پریس کانفرنس کے دوران عامر ماگرے کی ہلاکت کے حوالے سے کہا تھا کہ SIT on Hyderpora Encounter’’تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ عامر کا غیر ملکی عسکریت پسند بلال بھائی کے ساتھ قریبی تعلق تھا، جو بھاگنے کی کوشش کے دوران آپریشن میں مارا گیا۔‘‘
لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے اس فرضی تصادم میں مارے گئے شہریوں کو انصاف فراہم کرنے اور قصورواروں کو سزا دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن ڈاکتر مدثر گل اور الطاف احمد بٹ کے لواحقین کہتے ہیں کہ انہیں ابھی تک انصاف کا انتطار ہے۔