ضلع رام بن کے پہاڑی علاقہ ترنہ کے لوگوں کا الزام ہے کہ یہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ لوگ آج بھی قدیم ترین زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ ترنہ علاقہ ضلع رام بن سے تقریبا 34 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت دعوی کرتی ہے کہ ہر گاؤں کو سڑک کے ساتھ جوڑا جائے گا اور ہر میونسپلٹى حدود کو ڈیجیٹل بنایا جائے گا لیکن تحصیل کھڑی کا علاقہ ترنہ ان تمام دعووں کی قلعی کھول رہا ہے۔
علاقے کے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کو بتایا کہ وہ جہاں رہتے ہیں وہاں سے سڑک دس کلومیٹر سے شروع ہوتی ہے۔ انہیں سڑک تک پہنچنے کے لیے 10 کلومیٹر تک پیدل چلنا پڑتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب بھی انہیں گھر میں کوئی بیماری یا زچگی کا مسئلہ پیش آتا ہے تو مریض کو چارپائی پر اٹھا کر سب ضلع ہسپتال بانہال لے جانا پڑتا ہے۔
علاقہ کے لوگوں نے کہا کہ ان کے بچے رابطہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ بچے جب دو گھنٹے پیدل چلتے ہیں تبھی ہائير سکنڈری اسکول پہنچ پاتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو شہر میں کمرہ لے کر دیں اور انہیں پڑھا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ علاقے کے لئے گزشتہ چھ برس سے پہلے ایک سڑک کی تعمیر شروع ہوئی تھی لیکن وہ سڑک ابھی تک مکمل نہ ہو سکی۔ اسی سلسلے میں علاقے کے لوگوں نے گورنر اور ضلع انتظامیہ پر زور اپیل کی ہے کہ وہ علاقے میں رابطہ سڑک کو مکمل کریں۔
یہ بھی پڑھیں: رامبن: محکمہ باغبانی کی جانب سے متعدد نئی اسکیمات کا اعلان
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے خواتین نے کہا کہ میڈیا کی ٹیم پہلی بار اس علاقے میں پہنچی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رہنما ووٹ لے کر چلے جاتے ہیں پھر نظر ہی نہیں آتے اور اس علاقے میں کوئی بھی بڑا افسر نہیں ہے۔
لوگوں کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ یہاں سڑک کی تعمری کرائے تاکہ عوام کی مشکلات کا ازالہ ہو اور بچے وقت پر اسکول جا کر تعلیم حاصل کر سکیں۔