جموں و کشمیر انتظامیہ تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کا دعویٰ تو کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔
رامبن میں ڈپلومہ انجینیئرنگ کے مختلف شعبے کے طلبہ کو کالج کی عمارت نامکمل ہونے کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گورنمنٹ پولی ٹیکنک کالج رامبن 2012 میں منظور ہوا اور تددس کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا لیکن عمارت کی تعمیر کا کام مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
سنہ 2014 میں کالج کے لیے چندرکورٹ میں 62 کنال زمین خرید کر 13 کروڑ منظور کرکے عمارت کی تعمیر کا کام جموں و کشمیر ہاؤسنگ کارپوریشن کو دیا گیا تھا لیکن چھ برس گزرنے کے باوجود عمارت کا 50 فیصد کام ہی مکمل ہوا ہے۔
چندرکورٹ میں کالج کا ایک بلاک تیار ہو چکا ہے اور وہاں کلاس بھی شروع کیا جانا ہے لیکن اب اس عمارت کو مرمت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عمارت کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔
طلبہ کے والدین کا کہنا ہے کہ کئی بار یہ معاملہ محکمہ کے اعلیٰ افسروں کے نوٹس میں لایا گیا لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ ٹھیکیداروں کے لیے سونے کا انڈا دینے والی مرغی جیسا ہے۔
واضح ہو کہ بچوں کو کہوباغ واقع محکمہ پی ڈبلیو ڈی کی پرانی عمارت میں پڑھایا جارہا ہے۔ اس عمارت میں بچوں کو پریکٹیکل کرنے کے لیے کوئی لیباریٹری نہیں ہے اور نہ ہی کھیل کا کوئی میدان ہے۔