رام بن (جموں کشمیر): یونین ٹیریٹری جموں و کشمیر میں سرینگر جموں قومی شاہراہ کی تعمیر و مرمت اور کشادگی کا کام گزشتہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ سے جاری ہے۔ ہائی سے پر ضلع رام بن میں حکام کی جانب سے کئی بار ڈیڈ لائن مقرر کیے جانے کے باوجود کام تکمیل سے کوسوں دور ہے۔ لگاتار تعمیراتی کام جاری رہنے سے ایک جانب جہاں مقامی باشندوں اور مسافرین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں مقامی دکانداروں کو بھی نقصان سے جوجھنا پڑ رہا ہے۔
ضلع رام بن کے ایک تاجر نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بینک سے کروڑوں روپے قرضہ لیکر ہوٹل بزنس شروع جو کہ رام ہائی وے کے بالکل متصل ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ہائی وے کی کھدائی انجام دینے کے بعد کام کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کی جانب سے مقامی ٹھیکہ دار کو کام جلد مکمل کرنے کے بعد بھی تعمیراتی کام سست رفتاری کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: Residents Demand Speedy Construction: رام بن، اسکول کی تعمیر میں سست رفتاری کا الزام
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر کی جانب سے کام میں سرعت لائے جانے کے باوجود ہائی وے کنسٹرکشن کا کام سست رفتاری کا شکار ہے۔ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور ٹھیکہ دار ڈی سی کے احکامات کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔‘‘ دکانداروں کا کہنا ہے کہ کنسٹرکشن کام میں سست رفتاری سے ان کا کاروبار ٹھپ ہے اور وہ بینک کی قسط ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ ادھر، کنسٹرکشن کام کی وجہ سے اٹھنے والے گرد و غبار سے مقامی دکانداروں کا سامان بھی گرد آلود ہو جاتا ہے جبکہ لوگ بھی مختلف امراض میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ لوگوں نے حکام سے کام میں سرعت لائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔