راجوری: جموں: جموں وکشمیر کے راجوری ضلع کے تھانہ منڈی بفلیاز علاقے میں عسکریت پسندوں نے فورسز کی دو گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا جس نتیجے میں 5 فوجی جوان ہلاک جب کہ مزید دو کو تشویشناک حالت میں فوجی اسپتال منتقل کیا گیا۔ حالانکہ سرکاری طور پر ابھی تک صرف چار ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد فوج کے جوانوں نے بھی فوری جوابی کارروائی شروع کی۔ آج دوسرے روز بھی علاقے میں تلاشی کاروائی جاری ہے۔ جموں کشمیر پولس اور آرمی نے علاقے کو محاصرے میں لیا ہے۔ عسکریت پسندوں کو پکڑنے کے لیے علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
-
#WATCH | Security personnel are conducting a search operation in the forest area of Dera ki Gali in the Rajouri district of Jammu, where two Army vehicles were ambushed by heavily armed terrorists yesterday
— ANI (@ANI) December 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
(Visuals deferred by unspecified time) pic.twitter.com/jF4bmOJTo2
">#WATCH | Security personnel are conducting a search operation in the forest area of Dera ki Gali in the Rajouri district of Jammu, where two Army vehicles were ambushed by heavily armed terrorists yesterday
— ANI (@ANI) December 22, 2023
(Visuals deferred by unspecified time) pic.twitter.com/jF4bmOJTo2#WATCH | Security personnel are conducting a search operation in the forest area of Dera ki Gali in the Rajouri district of Jammu, where two Army vehicles were ambushed by heavily armed terrorists yesterday
— ANI (@ANI) December 22, 2023
(Visuals deferred by unspecified time) pic.twitter.com/jF4bmOJTo2
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ فوجی اہلکار راجوری سیکٹر کے تھانہ منڈی علاقے میں بدھ کی شام سے پہلے سے جاری مشترکہ آپریشن کو مضبوط بنانے جا رہے تھے۔ اس دوران عسکریت پسندوں نے گھات لگا کر حملہ کیا۔ یہ آپریشن 48 راشٹریہ رائفلز کے علاقے میں ہو رہا ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں اس علاقے میں فوج پر عسکریت پسندوں کا یہ دوسرا حملہ ہے۔
جموں میں محکمہ دفاع کے تعلقات عامہ کے افسر لیفٹیننٹ کرنل سنیل برٹوال نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں مضبوط انٹیلی جنس کی بنیاد پر، پونچھ ضلع کے ڈھیرا کی گلی علاقے میں بدھ کی رات ایک مشترکہ تلاشی آپریشن شروع کیا گیا تھا۔
واقعے کی افسوس ناک تصاویر اور ویڈیوز میں سڑک پر خون، فوجیوں کے ٹوٹے ہوئے ہیلمٹ اور دو فوجی گاڑیوں کے ٹوٹے ہوئے شیشے دکھائی دے رہے ہیں۔ حکام نے شدید تصادم کے دوران فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہاتھا پائی کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس بات کا امکان ہے کہ عسکریت پسند مارے گئے فوجی جوانوں کے ہتھیار بھی چھین کر لے گئے ہوں گے۔ واضح رہے کہ آج دوسرے روز بھی فوج کا آپریشن جاری ہے۔
سرکاری بیان میں مرنے والے چار اہلکاروں کی شناخت بی سنگھ، کے کمار، سی کمار اور جی کمار کے طور پر کی تھی جب کہ زخمیوں کی شناخت سندیپ کمار، ایس ایس داس اور ٹی ڈی بھاسکر راو کے طور پر کی گئی تھی۔ ہلاکتوں میں اضافے کے بعد مزید مرنے والے پانچویں اہلکار کی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
-
#IndianArmy and #Whiteknight Corps salutes the bravery and supreme sacrifice of four soldiers in #Surankote on 21 Dec 23 while fighting the scourge of terrorism@adgpi @NorthernComd_IA
— White Knight Corps (@Whiteknight_IA) December 22, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#IndianArmy and #Whiteknight Corps salutes the bravery and supreme sacrifice of four soldiers in #Surankote on 21 Dec 23 while fighting the scourge of terrorism@adgpi @NorthernComd_IA
— White Knight Corps (@Whiteknight_IA) December 22, 2023#IndianArmy and #Whiteknight Corps salutes the bravery and supreme sacrifice of four soldiers in #Surankote on 21 Dec 23 while fighting the scourge of terrorism@adgpi @NorthernComd_IA
— White Knight Corps (@Whiteknight_IA) December 22, 2023
یہ بھی پڑھیں: کوکرناگ انکاؤنٹرکی جانچ این آئی اے کے حوالے
جموں میں مقیم وزارت دفاع کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا، "20 دسمبر 2023 کی رات سے جنرل ایریا ڈی کے جی (ڈیرہ کی گلی)، تھانہ منڈی، راجوری میں آپریشن کیا جا رہا تھا، 21 دسمبر کو سہ پہر 3:45 بجے، فوجیوں کو لے کر دو فوجی گاڑیاں آپریشنل سائٹ کی طرف بڑھ رہی تھیں، جن پر دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔ حملے کے فوری بعد فوجی دستوں نے جوابی کارروائی کی،"
دریں اثناء، عہدیداروں نے بتاباکہ ڈی کے جی بفلیاز سڑک کو انکاؤنٹر کی وجہ سے بندکردی گی ہے۔ "اس طرح سبھی کو مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ سرینگر یا پونچھ جانے کے لیے بی جی - جارا والی گلی روڈ کا استعمال کریں۔"بفلیازسےدہرہ گلی تک کے پورے جنگلاتی علاقہ کو فوج نے پوری طرح سے محاصرے میں لے رکھا ہے اور تلاشی کارروائی جاری ہے۔
بتادیں کہ اس حملے سے صرف چند ہفتے قبل، قریبی ضلع راجوری کے بجیمل جنگلاتی علاقے کی دھرمسال بیلٹ میں فائرنگ کے دوران 2 کیپٹن سمیت 5 فوجی جوان ہلاک ہوئے تھے۔جب کہ نومبر میں راجوری ضلع میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم میں دو عسکریت پسند بشمول افغانستان سے تربیت یافتہ لشکر طیبہ (ایل ای ٹی) کمانڈر مارے گئے تھے
مزید پڑھیں: پاکستانی آرمی چیف کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ کی ملاقات سے ہندوستان فکرمند
راجوری اور پونچھ اضلاع کی سرحد پر واقع ڈھیرا کی گلی اور بفلیاز کے درمیان کا علاقہ گھنے جنگلات سے گھرا ہوا ہے اور چمر کے جنگلات اور پھر بھاٹا دھریاں کے جنگل کی طرف جاتا ہے، جہاں اس سال 20 اپریل کو فوج کی ایک گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا تھا، جس میں پانچ فوجی شہید ہوئے تھے۔ اس کے بعد مئی میں انسداد عسکریت پسندی آپریشن کے دوران چمر کے جنگل میں مزید 5 فوجی جوان شہید اور ایک میجر رینک کا افسر زخمی ہوا۔ اس کارروائی میں ایک غیر ملکی عسکریت پسند بھی مارا گیا۔
اس سے قبل اکتوبر 2021 میں جنگل کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے دو الگ الگ حملوں میں نو فوجی شہید ہو گئے تھے۔ 11 اکتوبر کو چمر میں ایک جونیئر کمیشنڈ آفیسر (جے سی او) سمیت پانچ فوجی اہلکار شہید ہوئے، جب کہ 14 اکتوبر کو قریبی جنگل میں ایک جے سی او اور تین سپاہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔