راجوری: ایس ایس پی راجوری محمد اسلم نے جمعرات کے روز کہا کہ درہال راجوری میں فوجی کیمپ پر ہوئے حملے کے بعد کئی علاقوں میں تلاشی آپریشن شروع کیا گیا۔دونوں خودکش حملہ آور غیر ملکی ہیں اور اُن کی تنظیمی وابستگی کے بارے میں جانچ پڑتال شروع کی گئی۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔SSP Rajouri On Militant Attack in JK
انہوں نے بتایا کہ جمعرات کی صبح تین سے چار بجے کے درمیان درہال راجوری میں فوجی کیمپ کی حفاظت پر مامور سنتری نے مشکوک افراد کی نقل وحرکت دیکھی۔جوں ہی مشتبہ افراد فوجی کیمپ کے نزدیک آئے تو عسکریت پسندوں نے سنتری پر گرینیڈ سے حملہ کیا جس وجہ سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوا۔Fidayeen Attack in Rajouri
اُنہوں نے کہا کہ وہاں پر تعینات دوسرے اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور لگ بھگ چار گھنٹے تک فوج اور فدائین کے مابین گولیوں کا تبادلہ ہوا۔ایس ایس پی نے بتایا کہ چار گھنٹے کے بعد دونوں فدائین کو مار گرایا گیا۔فوجی کیمپ میں تعینات اہلکاروں نے بڑی بہادری سے اس حملے کو ناکام بنایا کیونکہ عسکریت پسند کیمپ کے اندر داخل ہونے کی فراق میں تھے۔Militantas Killed in Rajouri Attack
ایس ایس پی نے مزید کہا کہ چونکہ یہ فدائین حملہ تھا لہذا عسکریت پسند فوج کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش میں تھے لیکن فورسز اہلکاروں نے عسکریت پسند کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنایا۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ فدائین کی فائرنگ میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے بعد میں تین فوجی جوان زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔ ابتدائی تحقیقات کے دوران معلوم ہوا ہے کہ مارے گئے فدائین ممکنہ طور پر غیر ملکی ہے تاہم اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہے۔فدائین کی شناخت اور اُن کی تنظیمی وابستگی کے بارے میں جانچ پڑتال جاری ہے۔
موصوف ایس ایس پی نے بتایا کہ فدائین حملے کے بعد راجوری کے کئی علاقوں کو فوج نے اپنے محاصرے میں لے رکھا ہے۔فدائین کے مزید ساتھیوں کی موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایس ایس پی نے کہا کہ اس کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا۔فوج نے فی الحال متعدد علاقوں میں تلاشی آپریشن شروع کیا جبکہ ایل او سی کے نزدیکی علاقوں میں بھی نگرانی کا عمل تیز کیا گیا ہے۔
(یو این آئی)