ETV Bharat / state

اداکارہ ارجمن مغل کا راجوری سے بالی وڈ تک کا شاندار سفر

author img

By

Published : Aug 9, 2020, 8:31 PM IST

Updated : Aug 10, 2020, 2:55 PM IST

اگر آپ میں حوصلہ، جنون و ہمت ہے، تب آپ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں۔ خواہ کتنی بھی مشکلات یا رکاوٹیں آپ کی راہ میں حائل ہوں آپ کو اپنی منزل حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

arjuman

جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے لمبیری گاؤں سے تعلق رکھنے والی ارجمن مغل اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے۔

ماڈلنگ سے اپنا کریئر شروع کرنے کے بعد ارجمن نے تمل، تلگو، مراٹھی اور آخر میں بالی ووڈ میں بطور اداکارہ کام کیا۔ اس دوران انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، ذہنی دباؤ کی شکار بھی ہوئیں، اپنے عزیزوں کو بھی کھویا تاہم آخر میں اپنی منزل حاصل کرکے ہی دم لیا۔

ان کا ماننا ہے کہ ذہنی تناؤ یا دباؤ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی یہ بس دماغ کا کھیل ہے، جس پر صحیح وقت پر لگام لگانا ضروری ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے جموں و کشمیر کے راجوری سے ممبئی تک کے سفر کے علاوہ دیگر کئی اہم موضوعات پر کھل کر بات چیت کی۔

پیش ہے اداکارہ ارجمن مغل کے ساتھ خصوصی گفتگو

اداکارہ ارجمن مغل

سوال: آپ نے کم سنی میں ہی اپنا گاؤں چھوڑ دیا اور ممبئی چلی گئیں۔ اپنے اس سفر کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیں؟

ارجمن:- میں بارہ سال کی عمر تک اپنے گاؤں لمبیری میں ہی رہی۔ جب میں ممبئی آئی تو یہاں کے ماحول اور میرے گاؤں کے ماحول میں کافی فرق تھا۔ میرے سامنے کافی مشکلات تھیں۔ مالی طور پر بھی اور خود کی حفاظت کے تعلق سے بھی۔ اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے مجھے کافی مشقت کرنی پڑی۔ آپ کو اپنی جگہ خود بنانی پڑتی ہے۔ ابتدائی طور پر میں نے ماڈلنگ شروع کی۔ میری ماڈلنگ کی بدولت مجھے ایک تمل فلم کرنے کا موقع ملا۔ فلم جب منظر عام پر آئی، ہر طرف سے تعریف ہوئی جس سے میرا حوصلہ بلند ہوا۔

سوال:- آپ نے لمبیری گاؤں کا ذکر کیا۔ یہ علاقہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایل او سی کے نزدیک واقع ہے۔ آئے دن پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ آپ کی بھی کچھ ویسی یادیں ہونگی۔ ان یادوں کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیں؟

ارجمن:- جموں و کشمیر کا ماحول تو ہمیشہ سے ہی خراب رہا ہے۔ جب ہم چھوٹے تھے تو شام 7 بجے کے بعد ہمیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ ہر طرف آرمی کے جوان تعینات ہوتے تھے۔ میں خود بھی ایک آرمی خاندان سے تعلق رکھتی ہوں۔ ہمارے خاندان میں جتنے بھی لڑکے رہے ہیں وہ سب آرمی میں کام کر چکے ہیں۔ ہمارے گھر میں ہمیشہ گولہ باری کی آواز آتی رہتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے
شاہ رخ خان کا دفتر، آئی سی یو میں تبدیل

سوال:- بھارت کی کسی بھی تجارتی کمپنی کا نام لیں، ان کے پروڈیکٹس کی ایڈورٹیزمنٹ میں آپ نے کام کیا کیا۔ اشتہارات کرنے کے بعد سنہ 2014 میں آپ نے بالی ووڈ میں یا رب کے ساتھ ڈیبیو کیا۔ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟

ارجمن:- جب ممبئی آئی، میرے پاس کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ ماڈلنگ کے لئے مجھے کوئی مشقت نہیں کرنی پڑی کیونکہ ماڈلنگ نے ہی میرا انتخاب کر لیا۔ میں ہمیشہ ماڈلنگ کرتی رہونگی، کیونکہ ماڈلنگ کی وجہ سے ہمیشہ میرے روزمرہ کے خرچ چلتے رہے۔ کچھ بھی اچانک نہیں ہوتا ہر کسی چیز کو حاصل کر نے کے لئے مشقت کرنی پڑتی ہے۔

سوال:- سنہ 2014 میں یارب ریلیز ہوئی اور 2020 میں او پشپہ آئی ہیٹ ٹیرس ریلیز ہوئی، دونوں فلموں کے درمیان کافی عرصہ گزر گیا۔ اتنی لمبے عرصے تک آپ نے کیا کیا؟

ارجمن: وہ میری زندگی کا سب سے برا وقت ہے۔ میرے بڑے بھائی اور چھوٹا بھائی سڑک حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ بڑا بھائی عرب کی شوٹنگ کے دوران اور دوسرا فلم کے ریلیز ہونے کے بعد، میں کافی پریشان تھی، کچھ بھی کرنے کا دل نہیں تھا۔ میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ تو ہوتی تھی لیکن آنکھوں میں چمک نہیں۔ ہر طرف مایوسی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ میرے اندر کچھ ختم ہوگیا ہے۔ میں کچھ سوچ نہیں پا رہی تھی، اپنے جذبات کو اور خود کو سنبھالنے میں کافی وقت لگا۔

سوال:- وہ کہتے ہیں کہ بالی وڈ میں کئی راز دفن ہیں۔ حال میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کئی مشہور اداکار ذہنی دباؤ کی وجہ سے مبینہ طور پر خود کشی کر رہے ہیں۔ ایسا کیا ہو رہا ہے وہاں کیسا دباؤ ہے اداکاروں پر؟

ارجمن:- یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایک اداکار نے خودکشی کی ہے۔ سوشانت سنگھ راجپوت سے پہلے جیا خان اور بھی دیگر ماڈلز نے خودکشی کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ خودکشیوں کی سب سے بڑی وجہ کام نہ ہونا ہے۔ ذہنی دباؤ بس ایک کھیل ہے، جس نے اس کھیل پر مہارت حاصل کر لی وہ کبھی بھی اس کا شکار نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیے
'دنیا بھر میں ہورہے حادثات سے بہت افسردہ ہوں'

سوال:-بالی ووڈ میں اقربا پروی کا رجحان عام ہے۔ یہ بات کہاں تک سچ ہے؟

ارجمن:- میں اس بات سے اتفاق نہیں رکھتی۔ نوازالدین، عرفان خان اور سوشانت سنگھ راجپوت کی گنتی بالی ووڈ کے مشہور اور مقبول اداکاروں میں ہوتی ہے۔ سوشانت نے اتنی بڑی بڑی فلمیں کی ہیں آپ کو کہاں سے لگتا ہے کی وہ اقربا پروی کے شکار رہے ہونگے۔

سوال:- ماڈلنگ، ایڈورٹیزمنٹس، اور بالی وڈ کے علاوہ اپنے علاقائی زبانوں میں فلمیں بھی کیں، جن میں تیلگو، مراٹھی، تامل جیسی زبانیں شامل ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہو پایا؟

ارجمن:- مقامی زبانوں میں میری کئی فلمیں ہیں، اس وقت بھارت کی اصل تہذیب و تمدّن ان ہی مقامی زبانوں میں نظر آتی ہے۔ تیلگو اور تمل فلمیں بالی ووڈ سے کافی مختلف ہیں۔ میں نے رامو جی راؤ فلم سٹی میں موہن لال جی کے ساتھ مالابار گولڈ کا ایڈورٹائزمنٹ شوٹ کیا تھا۔ وہاں کافی اچھا تجربہ تھا۔

سوال:- شاہ رخ خان، عامر خان اور سلمان خان میں سے کون ہیں آپ کے پسندیدہ خان؟

ارجمن:- تینوں ہی مجھے بے حد پسند ہیں، تینوں اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی ہیں۔ میں سب کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہوں۔ لیکن اب اگر آپ اداکاری کی بات کریں، جس طریقے سے اداکاری میں کرنا چاہتی ہوں یا مجھے پسند ہے تو عامر خان سے میں کافی متاثر ہوں۔

یہ بھی پڑھیے
کرینہ کپور: 'چنئی ایکسپریس' میں کام کرنے سے کیا تھا انکار

جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے لمبیری گاؤں سے تعلق رکھنے والی ارجمن مغل اس بات کی جیتی جاگتی مثال ہے۔

ماڈلنگ سے اپنا کریئر شروع کرنے کے بعد ارجمن نے تمل، تلگو، مراٹھی اور آخر میں بالی ووڈ میں بطور اداکارہ کام کیا۔ اس دوران انہیں کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا، ذہنی دباؤ کی شکار بھی ہوئیں، اپنے عزیزوں کو بھی کھویا تاہم آخر میں اپنی منزل حاصل کرکے ہی دم لیا۔

ان کا ماننا ہے کہ ذہنی تناؤ یا دباؤ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی یہ بس دماغ کا کھیل ہے، جس پر صحیح وقت پر لگام لگانا ضروری ہے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کے دوران انہوں نے جموں و کشمیر کے راجوری سے ممبئی تک کے سفر کے علاوہ دیگر کئی اہم موضوعات پر کھل کر بات چیت کی۔

پیش ہے اداکارہ ارجمن مغل کے ساتھ خصوصی گفتگو

اداکارہ ارجمن مغل

سوال: آپ نے کم سنی میں ہی اپنا گاؤں چھوڑ دیا اور ممبئی چلی گئیں۔ اپنے اس سفر کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیں؟

ارجمن:- میں بارہ سال کی عمر تک اپنے گاؤں لمبیری میں ہی رہی۔ جب میں ممبئی آئی تو یہاں کے ماحول اور میرے گاؤں کے ماحول میں کافی فرق تھا۔ میرے سامنے کافی مشکلات تھیں۔ مالی طور پر بھی اور خود کی حفاظت کے تعلق سے بھی۔ اپنے خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے مجھے کافی مشقت کرنی پڑی۔ آپ کو اپنی جگہ خود بنانی پڑتی ہے۔ ابتدائی طور پر میں نے ماڈلنگ شروع کی۔ میری ماڈلنگ کی بدولت مجھے ایک تمل فلم کرنے کا موقع ملا۔ فلم جب منظر عام پر آئی، ہر طرف سے تعریف ہوئی جس سے میرا حوصلہ بلند ہوا۔

سوال:- آپ نے لمبیری گاؤں کا ذکر کیا۔ یہ علاقہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ایل او سی کے نزدیک واقع ہے۔ آئے دن پاکستان کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں۔ آپ کی بھی کچھ ویسی یادیں ہونگی۔ ان یادوں کے بارے میں ہمیں کچھ بتائیں؟

ارجمن:- جموں و کشمیر کا ماحول تو ہمیشہ سے ہی خراب رہا ہے۔ جب ہم چھوٹے تھے تو شام 7 بجے کے بعد ہمیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔ ہر طرف آرمی کے جوان تعینات ہوتے تھے۔ میں خود بھی ایک آرمی خاندان سے تعلق رکھتی ہوں۔ ہمارے خاندان میں جتنے بھی لڑکے رہے ہیں وہ سب آرمی میں کام کر چکے ہیں۔ ہمارے گھر میں ہمیشہ گولہ باری کی آواز آتی رہتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیے
شاہ رخ خان کا دفتر، آئی سی یو میں تبدیل

سوال:- بھارت کی کسی بھی تجارتی کمپنی کا نام لیں، ان کے پروڈیکٹس کی ایڈورٹیزمنٹ میں آپ نے کام کیا کیا۔ اشتہارات کرنے کے بعد سنہ 2014 میں آپ نے بالی ووڈ میں یا رب کے ساتھ ڈیبیو کیا۔ یہ سب کیسے ممکن ہوا؟

ارجمن:- جب ممبئی آئی، میرے پاس کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا۔ ماڈلنگ کے لئے مجھے کوئی مشقت نہیں کرنی پڑی کیونکہ ماڈلنگ نے ہی میرا انتخاب کر لیا۔ میں ہمیشہ ماڈلنگ کرتی رہونگی، کیونکہ ماڈلنگ کی وجہ سے ہمیشہ میرے روزمرہ کے خرچ چلتے رہے۔ کچھ بھی اچانک نہیں ہوتا ہر کسی چیز کو حاصل کر نے کے لئے مشقت کرنی پڑتی ہے۔

سوال:- سنہ 2014 میں یارب ریلیز ہوئی اور 2020 میں او پشپہ آئی ہیٹ ٹیرس ریلیز ہوئی، دونوں فلموں کے درمیان کافی عرصہ گزر گیا۔ اتنی لمبے عرصے تک آپ نے کیا کیا؟

ارجمن: وہ میری زندگی کا سب سے برا وقت ہے۔ میرے بڑے بھائی اور چھوٹا بھائی سڑک حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ بڑا بھائی عرب کی شوٹنگ کے دوران اور دوسرا فلم کے ریلیز ہونے کے بعد، میں کافی پریشان تھی، کچھ بھی کرنے کا دل نہیں تھا۔ میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ تو ہوتی تھی لیکن آنکھوں میں چمک نہیں۔ ہر طرف مایوسی تھی۔ ایسا لگ رہا تھا کہ میرے اندر کچھ ختم ہوگیا ہے۔ میں کچھ سوچ نہیں پا رہی تھی، اپنے جذبات کو اور خود کو سنبھالنے میں کافی وقت لگا۔

سوال:- وہ کہتے ہیں کہ بالی وڈ میں کئی راز دفن ہیں۔ حال میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کئی مشہور اداکار ذہنی دباؤ کی وجہ سے مبینہ طور پر خود کشی کر رہے ہیں۔ ایسا کیا ہو رہا ہے وہاں کیسا دباؤ ہے اداکاروں پر؟

ارجمن:- یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ایک اداکار نے خودکشی کی ہے۔ سوشانت سنگھ راجپوت سے پہلے جیا خان اور بھی دیگر ماڈلز نے خودکشی کی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ خودکشیوں کی سب سے بڑی وجہ کام نہ ہونا ہے۔ ذہنی دباؤ بس ایک کھیل ہے، جس نے اس کھیل پر مہارت حاصل کر لی وہ کبھی بھی اس کا شکار نہیں ہو سکتا۔

یہ بھی پڑھیے
'دنیا بھر میں ہورہے حادثات سے بہت افسردہ ہوں'

سوال:-بالی ووڈ میں اقربا پروی کا رجحان عام ہے۔ یہ بات کہاں تک سچ ہے؟

ارجمن:- میں اس بات سے اتفاق نہیں رکھتی۔ نوازالدین، عرفان خان اور سوشانت سنگھ راجپوت کی گنتی بالی ووڈ کے مشہور اور مقبول اداکاروں میں ہوتی ہے۔ سوشانت نے اتنی بڑی بڑی فلمیں کی ہیں آپ کو کہاں سے لگتا ہے کی وہ اقربا پروی کے شکار رہے ہونگے۔

سوال:- ماڈلنگ، ایڈورٹیزمنٹس، اور بالی وڈ کے علاوہ اپنے علاقائی زبانوں میں فلمیں بھی کیں، جن میں تیلگو، مراٹھی، تامل جیسی زبانیں شامل ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہو پایا؟

ارجمن:- مقامی زبانوں میں میری کئی فلمیں ہیں، اس وقت بھارت کی اصل تہذیب و تمدّن ان ہی مقامی زبانوں میں نظر آتی ہے۔ تیلگو اور تمل فلمیں بالی ووڈ سے کافی مختلف ہیں۔ میں نے رامو جی راؤ فلم سٹی میں موہن لال جی کے ساتھ مالابار گولڈ کا ایڈورٹائزمنٹ شوٹ کیا تھا۔ وہاں کافی اچھا تجربہ تھا۔

سوال:- شاہ رخ خان، عامر خان اور سلمان خان میں سے کون ہیں آپ کے پسندیدہ خان؟

ارجمن:- تینوں ہی مجھے بے حد پسند ہیں، تینوں اچھے اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت بھی ہیں۔ میں سب کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہوں۔ لیکن اب اگر آپ اداکاری کی بات کریں، جس طریقے سے اداکاری میں کرنا چاہتی ہوں یا مجھے پسند ہے تو عامر خان سے میں کافی متاثر ہوں۔

یہ بھی پڑھیے
کرینہ کپور: 'چنئی ایکسپریس' میں کام کرنے سے کیا تھا انکار

Last Updated : Aug 10, 2020, 2:55 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.