جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں جی اے میر اور ان کے ساتھی کانگریس کے اعلیٰ رہنماؤں کو آج دوپہر اس وقت حراست میں لیا گیا تھا۔ جب وہ تیل کی قیمتوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
پارٹی کے ایک ترجمان نے بتایا 'جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر جی اے میر اور کانگریس کے اعلی رہنما رمن بھلا سمیت کئی کانگریس رہنماؤں کو راجوری میں پیٹرول اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کے دوران حراست میں لیا گیا'۔
جے کے پی سی سی کے ترجمان رویندر شرما نے کہا 'پولیس اہلکاروں کی ایک نفری نے غلام احمد میر کی سربراہی میں کانگریس کارکنان کو ڈپٹی کمشنر راجوری کے دفتر کی طرف مارچ کرنے سے روکا اور بعد میں اعلی قیادت سمیت سینکڑوں کارکنان کو گرفتار کر لیا'۔
وہیں کچھ دیر بعد پولیس نے سبھی کانگریس رہنماوں کو رہا کر دیا۔ جس کے بعد جی اے میر نے سبھی رہنماوں کے ساتھ تحصیل تھنہ منڈی کا دورہ کیا۔
اس سے قبل مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے میر نے کہا 'بی جے پی حکومت 'پرو پیوپل گورنینس' میں فیل ہو چکی ہے۔ ملک اس وقت بحران کی صورتحال سے گذر رہا ہے'۔
انہوں نے کہا 'افراط زر کا گراف مستقل عروج پر ہے، ایندھن کی قیمتوں نے آسمان کو چھو لیا ہے اور ملک بھر میں لاکھوں کسان تینوں فارم قوانین کی منسوخی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے یہ تینوں قوانین کا شکار عام آدمی اور کسان ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اننت ناگ: رین گجرپتی کے لوگ پینے کے صاف پانی سے محروم
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں جموں و کشمیر انتظامیہ کے کام پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جی اے میر نے انتظامیہ پر عوام کے مفادات کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے جموں وکشمیر ایک مشکل ترین مرحلے سے گزر رہا ہے۔