ETV Bharat / state

Rajouri Army Camp Firing incident انکوائری افسر نے فائرنگ واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی

گزشتہ سال 16 دسمبر کو راجوری فوجی کیمپ کے الفا گیٹ کے باہر دو مقامی افراد مردہ پائے گئے تھے۔فوج نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں دوعام شہری ہلاک ہوگئے۔ تاہم اس واقعے کے بعد راجوری میں احتجاج شروع ہوا تھا جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس واقعے کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

Rajouri Army Camp Firing incident
Rajouri Army Camp Firing incident
author img

By

Published : Feb 22, 2023, 4:18 PM IST

Updated : Feb 22, 2023, 4:54 PM IST

راجوری: جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں 16 دسمبر 2022 کو فوجی کیمپ کے باہر دو شہری مشتبہ حالت میں مردہ پائے گئے تھے۔ اس معاملے میں شمالی کمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ راجوری میں ملٹری ہسپتال کے قریب نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے علی الصبح فائرنگ کے واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہیں اس واقعہ کے بعد علاقے میں احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ شہری ہلاکتوں کے بعد عوام نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دے تھے جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس واقعے کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اس دوران اس واقعہ کی مجسٹریل جانچ جاری ہے۔

Inquiry Officer Seeks Information About Firing Outside Army Camp Rajouri
Inquiry Officer Seeks Information About Firing Outside Army Camp Rajouri

وہیں بدھ کے روز انکوائری افسر نے لوگوں سے فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر معلومات دینے کی اپیل ہے۔ بتادیں کہ اس واقعہ میں دو مقامی افراد مردہ پائے گئے، جن کے جسم پر گولیوں کے نشان پائے گئے تھے۔مقتول کی شناخت کمل کمار اور سریندر کمار کے طور پر ہوئی تھی اور وہ دونوں ضلع راجوری کے رہنے والے تھے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، راجوری، سچن دیو سنگھ نے 22 فروری کو ایک عوامی نوٹس جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں انکوائری افسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے اور ایک ہفتہ کے اندر عوام اس واقعے کے بارے میں انہیں معلومات دے سکتے ہے۔

مزید پڑھیں: DIG Rajouri On Civilians Killing راجوری میں شہریوں کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی، ڈی آئی جی

واضح رہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے راجوری میں فوجی کیمپ کے باہر دو عام شہری کی بہیمانہ اور وحشیانہ ہلاکت پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اس واقعہ کو انسانیت سوز قرار دیا تھا۔انہوں نے واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لانا انتہائی ضروری ہے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی چانی چاہئے۔ وہیں ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج، ڈاکٹر حسیب مغل نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ معاملے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات ہوگی اور سب کچھ سامنے لایا جائے گا۔

مقامی لوگوں نے اس واقعے میں فوج کی جانب سے ٹویٹ کی سخت مخالفت کی اور اس پر فوج سے معافی مانگنے کی اپیل کی جس کے بعد فوج کے سینیئر آفیسران نے ٹویٹ پر معافی مانگی اور کہا کہ ایسا غلطی سے ہوا تھا۔ بتادیں کہ فوج نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔

راجوری: جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں 16 دسمبر 2022 کو فوجی کیمپ کے باہر دو شہری مشتبہ حالت میں مردہ پائے گئے تھے۔ اس معاملے میں شمالی کمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ راجوری میں ملٹری ہسپتال کے قریب نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے علی الصبح فائرنگ کے واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہیں اس واقعہ کے بعد علاقے میں احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ شہری ہلاکتوں کے بعد عوام نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دے تھے جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس واقعے کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اس دوران اس واقعہ کی مجسٹریل جانچ جاری ہے۔

Inquiry Officer Seeks Information About Firing Outside Army Camp Rajouri
Inquiry Officer Seeks Information About Firing Outside Army Camp Rajouri

وہیں بدھ کے روز انکوائری افسر نے لوگوں سے فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر معلومات دینے کی اپیل ہے۔ بتادیں کہ اس واقعہ میں دو مقامی افراد مردہ پائے گئے، جن کے جسم پر گولیوں کے نشان پائے گئے تھے۔مقتول کی شناخت کمل کمار اور سریندر کمار کے طور پر ہوئی تھی اور وہ دونوں ضلع راجوری کے رہنے والے تھے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، راجوری، سچن دیو سنگھ نے 22 فروری کو ایک عوامی نوٹس جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں انکوائری افسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے اور ایک ہفتہ کے اندر عوام اس واقعے کے بارے میں انہیں معلومات دے سکتے ہے۔

مزید پڑھیں: DIG Rajouri On Civilians Killing راجوری میں شہریوں کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی، ڈی آئی جی

واضح رہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے راجوری میں فوجی کیمپ کے باہر دو عام شہری کی بہیمانہ اور وحشیانہ ہلاکت پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اس واقعہ کو انسانیت سوز قرار دیا تھا۔انہوں نے واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لانا انتہائی ضروری ہے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی چانی چاہئے۔ وہیں ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج، ڈاکٹر حسیب مغل نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ معاملے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات ہوگی اور سب کچھ سامنے لایا جائے گا۔

مقامی لوگوں نے اس واقعے میں فوج کی جانب سے ٹویٹ کی سخت مخالفت کی اور اس پر فوج سے معافی مانگنے کی اپیل کی جس کے بعد فوج کے سینیئر آفیسران نے ٹویٹ پر معافی مانگی اور کہا کہ ایسا غلطی سے ہوا تھا۔ بتادیں کہ فوج نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔

Last Updated : Feb 22, 2023, 4:54 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.