راجوری: جموں و کشمیر کے ضلع راجوری میں 16 دسمبر 2022 کو فوجی کیمپ کے باہر دو شہری مشتبہ حالت میں مردہ پائے گئے تھے۔ اس معاملے میں شمالی کمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ راجوری میں ملٹری ہسپتال کے قریب نامعلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے علی الصبح فائرنگ کے واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ وہیں اس واقعہ کے بعد علاقے میں احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ شہری ہلاکتوں کے بعد عوام نے احتجاجی مظاہرہ شروع کر دے تھے جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے اس واقعے کی مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ اس دوران اس واقعہ کی مجسٹریل جانچ جاری ہے۔
وہیں بدھ کے روز انکوائری افسر نے لوگوں سے فائرنگ کے واقعہ کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر معلومات دینے کی اپیل ہے۔ بتادیں کہ اس واقعہ میں دو مقامی افراد مردہ پائے گئے، جن کے جسم پر گولیوں کے نشان پائے گئے تھے۔مقتول کی شناخت کمل کمار اور سریندر کمار کے طور پر ہوئی تھی اور وہ دونوں ضلع راجوری کے رہنے والے تھے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ، راجوری، سچن دیو سنگھ نے 22 فروری کو ایک عوامی نوٹس جاری کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں انکوائری افسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے اور ایک ہفتہ کے اندر عوام اس واقعے کے بارے میں انہیں معلومات دے سکتے ہے۔
مزید پڑھیں: DIG Rajouri On Civilians Killing راجوری میں شہریوں کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہوگی، ڈی آئی جی
واضح رہے کہ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے راجوری میں فوجی کیمپ کے باہر دو عام شہری کی بہیمانہ اور وحشیانہ ہلاکت پر زبردست تشویش کا اظہار کیا ۔ انہوں نے اس واقعہ کو انسانیت سوز قرار دیا تھا۔انہوں نے واقعہ کی جوڈیشل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اصل حقائق کو عوام کے سامنے لانا انتہائی ضروری ہے اور خاطیوں کو قرار واقعی سزا دی چانی چاہئے۔ وہیں ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج، ڈاکٹر حسیب مغل نے لوگوں کو یقین دلایا تھا کہ معاملے کی غیر جانبدرانہ تحقیقات ہوگی اور سب کچھ سامنے لایا جائے گا۔
مقامی لوگوں نے اس واقعے میں فوج کی جانب سے ٹویٹ کی سخت مخالفت کی اور اس پر فوج سے معافی مانگنے کی اپیل کی جس کے بعد فوج کے سینیئر آفیسران نے ٹویٹ پر معافی مانگی اور کہا کہ ایسا غلطی سے ہوا تھا۔ بتادیں کہ فوج نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’راجوری میں ملٹری ہسپتال کے نزدیک جمعے کی صبح نامعلوم عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔