ETV Bharat / state

شوپیان انکاؤنٹر: نوجوانوں کے والدین نے پولیس سے ملاقات کی - guftar choudhary

اہل خانہ کے مطابق کووڈ-19 کی وجہ سے گھر والے سوچ رہے تھے کے ان کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہوگا اس لئے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کی شناخت کی ہے۔

family members of three youths allegedly killed in a fake encounter in shopian met police officers in rajouri
شوپیان انکاؤنٹر: نوجوانوں کے والدین نے پولیس سے ملاقات کی
author img

By

Published : Aug 11, 2020, 5:12 PM IST

جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے کوٹرنکہ کے تین نوجوان کی گمشدگی کے بعد اب گھروالوں کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ان کو ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں 18 جولائی کو پیش آئے تصادم میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اس سلسلہ میں آج ابرار اور امتیاز کے والدین نے ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج ویویک گپتا اور ایس ایس پی چندن کوہلی سے ملاقات کی اور اپنے بچوں کی لاشیں ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر نوجوان سیاسی و سماجی کارکن گفتار چودھری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ والدین اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہ میڈیا سے بات کر سکیں جبکہ ان کی رضامندی سے میں ان کی طرف سے بات کر رہا ہوں۔

شوپیان انکاؤنٹر: نوجوانوں کے والدین نے پولیس سے ملاقات کی

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے 'ہمیں اپنے تینوں بچوں کی لاشیں دی جائیں اور مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی صاف و شفاف تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہا اگر ہمارے بچوں نے کوئی خطا کی ہے تو ہمیں بتایا جائے۔'

انہوں نے مزید کہا تینوں بچے مزدوری کے لئے 16جولائی کو گھر سے نکلے تھے اور 17 تاریخ کو گھر والوں سے آخری بار بات ہوئی اور 18 جولائی کو ان کو مبینہ انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا شوپیان انکاؤنٹر فرضی تھا؟

اہلخانہ کے مطابق کووڈ 19 کی وجہ سے گھر والے سوچ رہے تھے کے ان کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہوگا اس لئے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کی شناخت کی ہے۔

گفتار چودھری نے بتایا بیس برس کے امتیاز اور 25 برس کے ابرار کے والدین وہاں موجود ہیں جبکہ بارہویں جماعت کے طالب علم ابرار کے والد سعودی عرب میں مزدوری کرنے کے لئے گئے ہیں۔

وہیں پولیس نے والدین کو شوپیاں لے جانے کےلئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ ٹیم اہلخانہ کے ساتھ شوپیاں جائیں گی جہاں قانونی لوازمات پورے کئے جائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ شوپیاں کے مضافاتی گاؤں چک آمشی پورہ میں فوج نے رواں سال کی 18 تاریخ کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ فوج کی 62 راشٹریہ رائفلز نے شوپیاں ضلع صدر مقام سے تقریباً 11 کلو میٹر دور آمشی پورہ نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج نے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات قریب 2 بجے علاقے میں ایک میوہ باغ کو محاصرے میں لیا جسکے بعد تلاشی کاروائیوں کا آغاز کیا اور مقامی میوہ باغ میں ایک پختہ شیڈ کا گھیرا تنگ کیا گیا جہاں پر چھپے بیٹھے عسکریت پسندوں نے فوج پر فائرنگ کی جسکے بعد فورسز اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور انکاؤنٹر شروع ہوا جو کچھ گھنٹوں کے بعد اختتام کو پہنچا۔

اس دوران فوج نے میڈیا کو بتایا کہ اس انکاؤنٹر میں تین عدم شناخت عسکریت پسند ہلاک کئے گئے جبکہ دو اندھرے کا فائدہ اٹھاکر فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ تاہم پولیس کی طرف سے اس انکاؤنٹر کے بارے میں کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کیا گیا۔ ادھر آج فوج کی جانب سے بھی ایک اور پریس ریلیز جاری کیا گیا جس میں فوج نے بتایا کہ ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں اور فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔

جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے کوٹرنکہ کے تین نوجوان کی گمشدگی کے بعد اب گھروالوں کی جانب سے واضح کر دیا گیا ہے کہ ان کو ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں 18 جولائی کو پیش آئے تصادم میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اس سلسلہ میں آج ابرار اور امتیاز کے والدین نے ڈی آئی جی راجوری پونچھ رینج ویویک گپتا اور ایس ایس پی چندن کوہلی سے ملاقات کی اور اپنے بچوں کی لاشیں ان کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر نوجوان سیاسی و سماجی کارکن گفتار چودھری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ والدین اس حالت میں نہیں ہیں کہ وہ میڈیا سے بات کر سکیں جبکہ ان کی رضامندی سے میں ان کی طرف سے بات کر رہا ہوں۔

شوپیان انکاؤنٹر: نوجوانوں کے والدین نے پولیس سے ملاقات کی

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے 'ہمیں اپنے تینوں بچوں کی لاشیں دی جائیں اور مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی صاف و شفاف تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہا اگر ہمارے بچوں نے کوئی خطا کی ہے تو ہمیں بتایا جائے۔'

انہوں نے مزید کہا تینوں بچے مزدوری کے لئے 16جولائی کو گھر سے نکلے تھے اور 17 تاریخ کو گھر والوں سے آخری بار بات ہوئی اور 18 جولائی کو ان کو مبینہ انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا شوپیان انکاؤنٹر فرضی تھا؟

اہلخانہ کے مطابق کووڈ 19 کی وجہ سے گھر والے سوچ رہے تھے کے ان کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہوگا اس لئے ان سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں منظر عام پر آنے کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کی شناخت کی ہے۔

گفتار چودھری نے بتایا بیس برس کے امتیاز اور 25 برس کے ابرار کے والدین وہاں موجود ہیں جبکہ بارہویں جماعت کے طالب علم ابرار کے والد سعودی عرب میں مزدوری کرنے کے لئے گئے ہیں۔

وہیں پولیس نے والدین کو شوپیاں لے جانے کےلئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے۔ ٹیم اہلخانہ کے ساتھ شوپیاں جائیں گی جہاں قانونی لوازمات پورے کئے جائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ شوپیاں کے مضافاتی گاؤں چک آمشی پورہ میں فوج نے رواں سال کی 18 تاریخ کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ فوج کی 62 راشٹریہ رائفلز نے شوپیاں ضلع صدر مقام سے تقریباً 11 کلو میٹر دور آمشی پورہ نامی گاؤں میں عسکریت پسندوں کی موجود گی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج نے جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات قریب 2 بجے علاقے میں ایک میوہ باغ کو محاصرے میں لیا جسکے بعد تلاشی کاروائیوں کا آغاز کیا اور مقامی میوہ باغ میں ایک پختہ شیڈ کا گھیرا تنگ کیا گیا جہاں پر چھپے بیٹھے عسکریت پسندوں نے فوج پر فائرنگ کی جسکے بعد فورسز اہلکاروں نے جوابی کارروائی کی اور انکاؤنٹر شروع ہوا جو کچھ گھنٹوں کے بعد اختتام کو پہنچا۔

اس دوران فوج نے میڈیا کو بتایا کہ اس انکاؤنٹر میں تین عدم شناخت عسکریت پسند ہلاک کئے گئے جبکہ دو اندھرے کا فائدہ اٹھاکر فرار ہونے میں کامیاب رہے۔ تاہم پولیس کی طرف سے اس انکاؤنٹر کے بارے میں کوئی پریس ریلیز جاری نہیں کیا گیا۔ ادھر آج فوج کی جانب سے بھی ایک اور پریس ریلیز جاری کیا گیا جس میں فوج نے بتایا کہ ہم نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر راجوری کے تین مزدوروں کے لاپتہ ہونے کی خبریں اور ان کی اس تصادم کے ساتھ وابستگی کی خبریں پڑھی ہیں اور فوج اس تعلق سے تحقیقات کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.