پولیس ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے راجوری کے منجکوٹ سیکٹر میں گولہ باری کی جس کے نتیجے میں ایک کمسن لڑکی سمیت دو شہری زخمی ہوئے۔
انہوں نے زخمیوں کی شناخت محمد رفیق ولد علی حیدر خان اور ثانیہ شبیر دختر محمد شبیر ساکنان کھوری نار راجدھانی کے بطور کی اور کہا کہ دونوں کو علاج ومعالجہ کے لئے ضلع ہسپتال راجوری منتقل کیا گیا۔
ایک مقامی نیوز ایجنسی نے منجکوٹ کے نائب تحصیلدار آفتاب حیسن شاہ کے حوالے سے کہا کہ گولہ باری کے نتیجے میں تین مکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور چار بھیڑ بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ضلع ہسپتال راجوری کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ رات کو قریب دو بجے ہمارے پاس دو زخمی لائے گئے جن میں سے ایک بچی اور ایک بزرگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
زخمی کمسن لڑکی ثانیہ نے ہسپتال میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایک شیل ہمارے مکان کے آنگن میں گر کر پھٹ گیا جس کے آہنی ریزے مجھے اور میرے دادا جی کو لگے۔
ثانیہ کی والدہ شمیمہ اختر نے بتایا کہ وہاں بہت شلنگ ہوئی جس کی وجہ سے ہم بہت گھبرا گئے تھے۔ فائرنگ میں میری بیٹی اور سسر زخمی ہوئے۔ مکان کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ہم گھر میں دس افراد موجود تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا: 'نہ ہمارے پاس زخموں کو ہسپتال لے جانے کے لئے روڈ ہے اور نہ چھپنے کے لئے کوئی بنکر۔ جب بھی فائرنگ شروع ہوتی ہے تو ہمارے بچے رونا شروع کرتے ہیں'۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کے قہر کے بیچ ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان سرحد پر آئے روز گولہ باری کے تبادلے نے سرحدی لوگوں کا جینا حرام کرکے رکھ دیا ہے۔
سرحدی لوگوں نے دونوں ممالک کے حکمرانوں سے آپسی مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرکے گولہ باری کے تبادلے کے سلسلہ بند کرنے کی اپیل کی ہے۔
طرفین کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدی طے ہوا تھا لیکن وہ کاغذوں تک ہی محدود ہوکر رہ گیا ہے۔