راجوری: جموں و کشمیر کے ضلع راجوری کے سیوٹ کے مقام سے پولیس نے ایک شخص کو اس وقت حراست میں لیا جب وہ شخص نشہ کی حالت میں تھا اور شاہراہ پر گاڑیوں کے آگے آتا تھا۔ تاہم مقامی لوگوں کی اطلاع کے بعد پولیس نے اسے حراست میں لیا۔ پولیس حراست میں اس شخص کی موت ہوگئی۔ جس کی شناخت شیرسنگھ ولد چترسینگھ ساکن دھگال حلال بدہل کے طور پر ہوئی ہے۔ شیر سنگھ راجوری میں کسی ہوٹل میں کام کرتا تھا۔ تاہم وہ گھر کے لیے روانہ ہوا لیکن وہ گھر نہیں پہنچا اس کے بھائی کوپتہ چلا کہ وہ دیر شام سے گھر کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن گھر نہیں پہنچا اس کے بعد اس کے بھائی نے اس کی تلاش شروع کی جب وہ سیوٹ کے مقام پر پہنچا تو اس کو پتہ چلا کہ وہ پولیس حراست میں ہے۔ جب وہ پولیس چوکی پہنچا تو اس نے اس کے بھائی کو مردہ پایا جس کے بعد لواحقین نے نعش کو سولکی کے مقام پر لاکر سڑک بند کرکے احتجاج شروع کردیا کہ اگر پولیس نے اس کو حراست میں لیا تھا تو اس کی میڈیکل جانچ کروانی تھی نہ کے اس کو اندر بند کرکے رکھنا تھا۔ لواحقین نے سخت احتجاج کرتے ہوئے پولیس پر الزام عائد کیا کہ باکھر پولیس چوکی پر تعینات پولیس عملےکی لاپرواہی سے اس کی موت ہوئی ہے۔
مظاہرین سے بات کرنے کے لیے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کالاکوٹ کرشن لعل ایڈیشنل ایس پی نوشہرہ رفیق گیری ایس ڈی پی او نوشہرہ توصیف احمد موقع پر پہنچے اور احتجاجیوں سے بات چیت کرنے کے بعد یہ یقین دہانی کرائی کہ چوکی کے پولیس ملازمین کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم احتجاحیوں کوئی بھی بات نہیں سنی موقع پر کارروائی عمل میں لانےکی مانگ کی۔ تاہم افسران نے اس بات کی جانچ کی اور چوکی پرتعینات تین ملازمین کو معطل کردیا جن میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر ایک سلیکشن گریڈ اور ایک سپاہی شامل ہے جس کے بعد لواحقین نے احتجاج کو ختم کیا اور پولیس نے نعش کوکالاکوٹ کےسرکاری ہسپتال میں منتقل کیا جہاں اس کا پورسٹ مارٹم کیا گیا تمام تر قانونی کارروائی کے بعد نعش آخری رسومات کے لیے لواحقین کے حوالے کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں : CASO in Rajouri راجوری میں دو ہفتوں میں سو سرچ آپریشن