اجمیر: درگاہ شریف کے گدی نشین سید فضل کریم چشتی نے کہاکہ ملک ہند میں علمبردار صوفی حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی خدمت خلق دین اسلام کے لئے بے حد معنی رکھتی ہے۔پیر صوفی قلندر قطب ابدال اور تمام اولیاء اللہ نے سیرت النبی کو کو اپنے کردار میں بسایا ہیں۔
شریعت طریقت معرفت کے بعد ہی حقیقت پر اللہ کے محبوب بندے پہنچتے ہیں۔ان سب کی جماع کو صوفیاء کرام اللہ عزوجل کی رحمت مانتے ہیں۔غریبوں مسکینوں اور ضرورت مند بندوں کی مدد کرنا۔ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا۔ ظالم کو نیک ہدایت دینا, اللہ کے نیک بندوں کا کام ہوتا ہے, یہی وجہ ہے کہ خدمت خلق کے لئے ملک عرب سے ہندوستان کے شہر اجمیر آئے حضرت خواجہ معین الدین چشتی کو آج زمانہ غریب نواز کے نام سے پکارتا ہے۔
سید فرید مہاراج نے کہاکہ ملک ہندوستان میں چشتیہ سلسلے کے بانی حضرت خواجہ غریب نواز کا اللہ کے ان نیک بندوں میں شمار ہیں جن پر تا قیامت تلک اللہ کی رحمت برستی رہے گی۔ انسانی بھائی چارہ اور محبت کا پیغام اجمیر شریف درگاہ سے آج بھی زمانے بھر میں پہنچتا ہے۔خواجہ صاحب کی درگاہ پر آج بھی پیر صوفی ملنگ قلندر قطب ابدال اپنی حاضری دیتے ہیں ۔آپ کو عطائے رسول کا فیض حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کی ہر ایک بندہ بندہ اس دربار سے روحانی فیض حاصل کرنے آتا ہے۔تصوف کا معنی اور اسے کیسے حاصل کیا جاتا ہے اور اللہ تبارک و تعالی کن لوگوں کو تصوف کے ذریعہ اپنی رحمت عطا کرتا ہے ۔اسی پر گفتگو کی درگاہ شریف کے گدی نشین سید فضل کریم چشتی , سید فرید مہاراج , سید اقبال چشتی اور پیر نفیس میاں چشتی نے۔
یہ بھی پڑھیں:Sonia Gandhi Sends Chadar for Ajmer Dargah کانگریس کی جانب سے اجمیر درگاہ پر چادر پیش کی گئی
سید اقبال چشتی کاکہنا ہے کہ اسلام میں روزہ, زکوۃ ,خیرات, حج ,نماز کے علاوہ غریبوں غرباء کی مدد کرنا, کسی کی بھی دل آزاری سے محفوظ رہنا اور خدمت خلق کرنا اعلی ترین نیکی بتائی گئی ہے۔اس کے علاوہ خود بھوکے رہ کر دوسروں کو کھانا کھلانا اور اپنی زبان کو گندی ہونے سے بچانا بھی بزرگوں کی نصیحت رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی اولیا کرام کے طریقے پر چل کر تصوف کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔