گزشتہ روز بعد نماز عصر درگاہ کے مرکزی دروازہ نظام گیٹ سے خدام نے چادر اپنے سروں پر لے کر روانہ ہوئے، جس میں زائرین نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ چادر سہنچراغ اولیاء مسجد، شرقی گیٹ سے ہوتے ہوئے پائنتی گیٹ پہنچی، وہاں سیدہ حافظہ جمال کے مزار پر مخملی چادر اور عقیدت کے پھول پیش کیے گئے، اور دنیا بھر میں امن و امان کے لیے دیا کی گئی۔
رات میں آستانہ شریف میں گدی نشین فخر کاظمی چشتی کی صدرات میں محفل سماع ہوئی، شاہی قوال اسرار اور عظیم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ فارسی، اردو اور برج زبان میں کلام سناکر اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔آخر میں فاتحہ خوانی ہوئی جس کے بعد نظام گیٹ سے موروسی عملے نے شادیانے بجائے۔
جمعرات کو محفل سماع کا ہوگا، جس میں قوال فارسی اردو برج زبان میں کلام سناکر اپنی عقیدت کا اظہار کریں گے۔سہ پہر 1 بجے کل کی رسم ہوگی جس میں دسترخوان پڑھا جائےگا اور فاتحہ خوانی کے بعد بڑے پیر کی پہاڑی سے غدرشاہ توپ چلائیں گے، درگاہ کے موروسی عملے شادیانے بجائیں گے، اسی کے ساتھ ہی عرس کا اختتام ہوگا۔
سید رجب چشتی نے بتایا کہ بی بی حافظہ خواجہ غریب نواز کی بیٹی تھیں۔ جب وہ پیدا ہوئی تو غریب نواز نے اپنا لعاب انہیں چکھایا تھا ، اسی لیے انہوں نے بچپن میں ہی قرآن پڑھ کر سنادیا تھا، تبھی سے ان کو بی بی حافظہ کے نام سے جانا جانے لگا۔ ان کی دعاؤں کی برکت سے بے اولاد کو اولاد ملتی ہے۔ انہوں نے 850 سال پہلے ہیپی ویلی میں چلا کیا تھا، ہیپی ویلی نور چشمے میں آج بھی ان کا چلا موجود ہے، انہوں نے خواتین میں دین کی خدمت بہت انجام دی ہیں، وہ گھروں میں جاکر خواتین کو دینی تعلیم دیا کرتی تھیں۔