ادے پور: ادے پور میں ٹیلر کنہیا لال قتل کیس میں گرفتار ملزم ریاض عطاری کی پیدائش بھیلواڑہ ضلع کے راجسمند قصبے میں ہوئی تھی۔ ریاض 20 سال قبل اسیند چھوڑ کر چلا گیا تھا لیکن اس کے رشتہ دار وہیں رہتے ہیں۔ این آئی اے کی ٹیم نے اس کے رشتہ دار سے پوچھ گچھ کی۔ اسیند پولیس اسٹیشن میں امن کمیٹی کے اجلاس میں ضلع کلکٹر اور ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے بھی شرکت کی۔ اسی وقت، اس معاملے میں این آئی اے اور ایس آئی ٹی کی ٹیموں نے ادے پور کے سکھر تھانہ علاقے میں ایک فیکٹری پر چھاپہ مارا ہے، جہاں ملزمین نے ویڈیو بنایا تھا۔
ادے پور میں نوپور شرما کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر کنہیا لال کا قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل میں ملوث ملزمین میں سے ایک کا تعلق بھیلواڑہ ضلع کے راجسمند سے ہے ۔ ملزم ریاض کی پیدائش بھیلواڑہ ضلع کے اسیند قصبے میں ہوئی تھی لیکن 2001 میں شادی کے بعد وہ ادے پور شفٹ ہو گیا تھا۔ اس کے رشتہ دار راجسمند میں ہی رہتے ہیں۔
ضلع کلکٹر آشیش مودی اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ آدرش سدھو بدھ کی شام اسیند پہنچے۔ انہوں نے ریاض کے رشتہ داروں سے ملاقات کی اور اسیند پولیس اسٹیشن میں شہریوں سے بھی ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ محلے میں صرف 4 گھر ہیں جہاں ریاض کے رشتہ دار رہتے ہیں۔ باقی پورے علاقے کا تعلق اکثریتی سماج سے ہیں۔ ریاض کا بھتیجہ ناصر محمد نے کہا کہ اس نے جو بھی کیا وہ غلط ہے۔ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ چچا کی وجہ سے ہماری زندگی میں بھائی چارہ ٹوٹ گیا۔ ہم آرام سے رہتے ہیں اور کام کرتے ہیں۔
ریاض کے رشتہ دار دوسرے گھر میں شفٹ:
ریاض کے بھائی اور رشتہ دار اسیند قصبے میں رہتے ہیں جہاں ان کے آبائی گھر کو تالے لگا کر انتظامیہ نے انہیں قصبے کے ایک دیگر علاقے میں اپنے رشتہ دار کے گھر منتقل کر دیا ہے۔ ان کے گھر کے باہر پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے اور آج بھی اسیند تھانہ انچارج ستیش مینا گشت کر رہے ہیں۔ بھیلواڑہ کے کلکٹریٹ آڈیٹوریم سے، ضلع کلکٹر آشیش مودی اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ آدرش سدھو نے جمعرات کو اسیند سب ڈویژنل افسر اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کے ساتھ ورچوئل ڈائیلاگ کیا۔ اس دوران علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے کی ہدایات دی گئیں۔
این آئی اے کی ٹیم نے ریاض کے رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی:
قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے) کی ٹیم بدھ کی شام بھیلواڑہ ضلع کے اسیند پہنچی اور ادے پور کے کنہیا لال قتل کیس کے ملزم محمد ریاض عطاری کے بھائیوں اور رشتہ داروں سے ملاقات کی۔ جب این آئی اے کی ٹیم اسیند پہنچی تو ریاض کے بھائیوں اور رشتہ داروں کے گھر تالا لگا ہوا تھا۔ ضلعی انتظامیہ نے ریاض کے رشتہ داروں کو دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے۔
این آئی اے-ایس آئی ٹی کی ٹیم پہنچی ایس کے فیکٹری:
ٹیلر کنہیا لال قتل کیس کے تیسرے دن جمعرات کو این آئی اے اور ایس آئی ٹی کی ٹیموں نے شہر کے سکھر تھانہ علاقہ کے تحت سپیٹیا میں واقع ایس کے انجینئرنگ فیکٹری پر چھاپہ مارا۔ اس دوران این آئی اے کی ٹیم نے کافی دیر تک فیکٹری کے اندر تلاشی لی۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملزم کنہیا لال کو قتل کرنے کے بعد اس فیکٹری میں آیا تھا۔ واردات کے بعد دفتر آکر ملزم نے کپڑے بدلے اور یہاں سے ویڈیو بھی بنائی۔ تحقیقات کے دوران این آئی اے کی ٹیم نے فیکٹری سے ایک شخص کو بھی گرفتار کیا ہے۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ دونوں ملزمین ریاض اور غوث محمد نے کنہیا لال کو قتل کرنے کے لیے ایس کے انجینئرنگ فیکٹری میں ہی ہتھیار تیار کیے تھے۔ ایس آئی ٹی ٹیم نے فیکٹری اور دفتر کو سیل کر دیا ہے۔ ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق ملزم اور فیکٹری مالک کے درمیان دوستی بتائی جا رہی ہے۔ اس دوران ٹیموں نے فیکٹری سے مختلف شواہد بھی اکٹھے کیے ہیں۔
دونوں ملزمین کی عدالت میں پیشی:
دونوں ملزمین کو جمعرات کی شام ادے پور ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیا گیا۔ اس دوران پورے عدالت کے احاطے میں سیکورٹی کی بھاری نفری تعینات تھی۔ کورٹ چوراہے کے باہر پولیس چھاؤنی جیسا ماحول نظر آیا۔ دونوں ملزمان محمد ریاض اور غوث محمد کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایس ٹی ایف، سپیشل کمانڈوز اور پولیس کے بھاری انتظامات کے درمیان دونوں ملزمان کو عدالت لایا گیا اور مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس دوران عدالت میں وکلاء نے ملزمان کے خلاف نعرے بازی کی اور ساتھ ہی دونوں ملزمان کو سزائے موت دینے کے لیے بھی نعرے لگائے۔
دونوں ملزمین کو 14 دنوں کی عدالتی تحویل:
عدالت نے دونوں ملزمین کو 14 دن کے لیے عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ وکلا نے بتایا کہ ملزمین کو عدالت میں پیش کرنے کے دوران ان کے چہرے پر کوئی شکن نہیں تھا۔ عدالت نے انہیں 13 جولائی تک عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ اب این آئی اے انہیں جے پور کی این آئی اے عدالت میں پیش کرنے کے لیے ٹرانزٹ ریمانڈ مانگ سکتی ہے۔ اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد عدالت کے باہر جمع ہوگئی۔ ساتھ ہی احتیاط کے طور پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔