ریاست راجستھان کے کوٹہ میں واقع جے کے لون اسپتال میں گزشتہ 35 دنوں میں 110 بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ہم آپ کو ایک ایسے خاندان کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں، جس نے اپنے دو جڑواں نوزائیدہ کو ڈیڑھ ماہ کے اندر کھو دیا ہے۔ دونوں کی موت جے کے لون اسپتال میں ہوئی ہے۔ یہ خاندان اب غم میں ڈوبا ہے۔
ان کے گھر میں خوشی تھی جب جڑواں بچے پیدا ہوئے تھے۔ گھر والوں نے ان بچوں کا نام بھی رکھ دیا تھا، لیکن اب عالم یہ ہے کہ اس گھر میں غم کا ماحول ہے۔
یہ خاندان کوٹہ کے سنجے نگر واقع اڑیا بستی میں رہتا ہے۔ جن بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ان کے والد مزدوری و حمالی کرتے ہیں، ہاتھ ٹھیلا چلا کر گھر چلاتے ہیں۔
ان کی اہلیہ نے 13 نومبر کو جڑواں بچوں کو جے کے لون اسپتال میں جنم دیا تھا۔ ان بچوں کے پیدا ہونے کے بعد گھر والوں نے راحیل اور آحیل نام بھی رکھ دیا تھا لیکن پیدا ہونے کے دو دن بعد ہی ایک بچے کی جے کے لون اسپتال کے این آئی سی یو میں 15 نومبر کو موت ہو گئی۔ دوسرا بچہ کچھ دن زیرعلاج رہا اور اس کو اسپتال سے رخصت کر دیا گیا تھا۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ '20 دسمبر کو ڈاکٹرز نے ہی فون کرکے بچہ کو دوبارہ اسپتال میں بلایا اور این آئی سی یو میں داخل کر دیا۔ اس کے بعد 22 دسمبر کو اس کی موت ہو گئی۔'
اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ 'اسپتال کے خراب سسٹم کے سبب ان کے بچوں کی موت جے کے لون اسپتال میں ہوئی ہے۔
ہلاک ہوئے بچوں کی تائی کا کہنا ہے کہ 'وہ اسپتال میں موجود تھیں۔ ان کی مشین کے اوپر لگاتار رساؤ ہوکر گندہ پانی آ رہا تھا۔
انہوں نے کئی بار اس کے بارے میں کہا لیکن اسپتال انتظامیہ نے کسی طرح کا کوئی انتطام نہیں کیا بلکہ کہا کہ اگر پریشانی ہے تو پرائویٹ اسپتال میں لے جاؤ۔
بچوں کے دادا امانت اور والد عادل کا کہنا ہے کہ 'اسٹاف کافی تاخیر سے آتا ہے۔ بلانے کے لیے تین سے چار بار جانا پڑتا ہے۔'
ان کے مطابق وہ کبھی چائے پی رہے ہیں، کبھی کھانہ کھا رہے ہیں۔ ہمیشہ ٹال مٹول کرتے ہیں۔ بلانے پر اسٹاف برہم ہو جاتا ہے۔ ہماری بات وہاں کوئی نہیں سنتا تھا۔
بچوں کی دادی خیرالنساء کا کہنا ہے کہ 'انہوں نے بچوں کے نام بھی رکھ دیے تھے، پھر جب ایک بچے کی موت ہو گئی تو دوسرے کا نام اظہر رکھ دیا۔ گھر میں خوشی تھی، لیکن اب ساری خوشی کافور ہو گئی ہے۔ دونوں بچے اب اس دنیا میں نہیں ہیں، تو گھر میں مایوسی چھائی ہوئی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہماری بہو کی جس طرح سے دونوں بچوں کی موت کے بعد گود اجڑ گئی ، ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہو۔ اسپتال میں سسٹم سدھارا جائے، نئی مشینیں خریدی جائیں۔ جے کے لون اسپتال میں بچوں کی موت آگے نہیں ہو۔'