ڈونگر کے 56 برس کے دلیپ کلال کی موت بدھ کے روز قویت میں ہو گئی۔ دو روز انتظار کرنے کے بعد بدھ کے روز ان کی رپورٹ کورونا پازیٹیو آئی۔ جس کے بعد ان کی لاش قویت میں ہی دفنا دی گئی۔ دلیپ کو تیز بخار آنے کے بعد قویت کے امیری ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا۔ 15 سے 20 روز ان کا علاج چلا۔ لیکن وہ بچ نہیں سکے اور ان کی موت ہو گئی۔
دلیپ کو ہسپتال سے نکال کر وہیں قویت میں ہی دفن کر دیا گیا۔ ادھر ڈونگر پور میں بزرگوں نے گھر والوں کو مشورہ دیا کہ دیلیپ کی علامتی طور سے آخری رسومات کرے، تاکہ ان کے اہل خانہ کو تسلی مل جائے اور ان کو جلانے کے بعد راخ مل جائے، جس سے کہ آگے کی رسمیں بھی نبھائی جا سکیں۔
اس طرح کے علامتی آخری رسومات کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ اہل خانہ نے دیلیپ کا ایک فوٹو تیار کرایا۔ اس کے بعد پرانے کپڑوں سے دلیپ کا ایک پتلا بنایا۔ جسے سافہ پہنایا گیا اور پھر پک اپ گاڑی سے جنازہ نکالا گیا۔ اس کے بعد اسے شمشان گھاٹ میں جلا دیا گیا۔
اس پورے واقعے کی ایک منٹ کچھ سیکنڈ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہے۔