ETV Bharat / state

جنس کی تبدیلی معیوب کیوں؟ دیپک سے دیپیکا بننے تک کا سفر - دیپیکا ماراوڑی

جنس کی تبدیلی (سیکس چینج) ایک ایسا موضوع ہے جس کے بارے میں آج کھل کر بات ہو رہی ہے، کوئی بھی (مرد ہو یا عورت) جو اپنے جسم کی وجہ سے بے چینی محسوس کرتا ہو وہ آسانی سے 'جنس' تبدیل کر سکتا ہے اور اپنی پسند کا جسم پا بھی سکتا ہے۔

جنس کی تبدیلی معیوب کیوں؟ دیپک سے دیپیکا بننے تک کا سفر
جنس کی تبدیلی معیوب کیوں؟ دیپک سے دیپیکا بننے تک کا سفر
author img

By

Published : Sep 5, 2020, 12:41 PM IST

یہ تو آج کی بات ہے لیکن ایک وقت ایسا تھا جب اس کے بارے میں نہ تو کھل کر بات کی جا سکتی تھی اور نہ ہی ایسا کرنا معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، ایسے افراد کو اپنے ہی لوگوں کی جانب سے ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

وقت بدلنے کے ساتھ ہی اب اس سے متعلق معاشرے میں سوچ بدل رہی ہے۔ بیداری کے بعد سماج نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ جنس کی تبدیلی سے کسی قسم کی کوئی خرابی نہیں ہے اور نہ ہی یہ معیوب ہے۔ سائنس کی زبان میں اسے 'جینڈر ڈسفوریا' کہا جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک معاملہ ان دنوں جودھپور میں زیر بحث ہے، یہاں دیپک مارواڑی نام کے ایک ڈانسر نے جنسی تبدیلی ( ری اسائنٹمینٹ سرجری) کرکے دیپیکا کے روپ میں ایک نئی شناخت بنالی ہے۔

دیپیکا نے تین ماہ قبل دہلی کے ایک نجی ہسپتال میں سرجری کرواکر جنس تبدیل کرائی تھی۔ نیا جسم پانے کے بعد وہ کافی خوش ہے۔

دیپک نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی لڑکیوں کا ڈریس پہن کر ڈانس کیا کرتا تھا۔ اسے لڑکیوں کے ساتھ ہی وقت گزارنا پسند تھا۔ لڑکوں کے درمیان وہ بے چینی محسوس کرتا تھا۔

دیپک گزشتہ 10 برسوں سے جودھپور سمیت قریب کے علاقوں میں مارواڑی گیتوں پر پرفارمنس کرکے لوگوں کو محظوظ کر رہا ہے۔

لیکن اب وہ دیپیکا ماراوڑی کی حثیت سے بالی ووڈ جانے کا خواہشمند ہے۔

جنس کی تبدیلی معیوب کیوں؟ دیپک سے دیپیکا بننے تک کا سفر

دیپیکا نے بتایا کہ والد کے انتقال کے بعد اہلخانہ کی معاشی حالت خراب ہوگئی تھی، گھر کے خرچ کے لیے اس نے چھوٹے چھوٹے پروگرامز میں ڈانس کرکے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش شروع کردی۔ بعد ازاں یہ پیشہ اس کے لیے دلچسپی کا سامان بن گیا اور اس نے اسی پیشے کو اپنا پَیشن بنا لیا۔

دیپیکا خود اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ جو فیصلہ اس نے لیا ہے، اس میں اس کے اہلخانہ کا بھر پور تعاون رہا ہے۔ اہلخانہ نے ہمیشہ اسے اپنی طبیعت کے مطابق فیصلہ لینے کی چھوٹ دی ہے۔ جب سیکس چینج کرانے کی بات آئی تب بھی اہلخانہ نے اس کا ساتھ دیا۔

یہ تو ایک دیپیکا کی بات ہے جس نے محسوس کیا کہ اس کی پیدائش غلط جسم میں ہوئی تھی، اس نے ہمت کی اور اپنے جسم کو اپنے فطرت کے مطابق کرلیا لیکن معاشرے میں کئی دیپک اور دیپیکا ہیں جو کشمکش کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، اگر وہ حقیقت پسندی کا سامنا کریں اور حوصلہ دکھائیں تو ان کی زندگی میں بھی نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے۔ اگر سیکس چینج کے بارے میں لوگوں میں صحیح بیداری آ جائے تو نہ جانے کتنے لوگ آپریشن کے بعد اپنی زندگی میں خوشی اور خوشحالی پا سکتے ہیں۔

یہ تو آج کی بات ہے لیکن ایک وقت ایسا تھا جب اس کے بارے میں نہ تو کھل کر بات کی جا سکتی تھی اور نہ ہی ایسا کرنا معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا، ایسے افراد کو اپنے ہی لوگوں کی جانب سے ذہنی اور جسمانی اذیت کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

وقت بدلنے کے ساتھ ہی اب اس سے متعلق معاشرے میں سوچ بدل رہی ہے۔ بیداری کے بعد سماج نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ جنس کی تبدیلی سے کسی قسم کی کوئی خرابی نہیں ہے اور نہ ہی یہ معیوب ہے۔ سائنس کی زبان میں اسے 'جینڈر ڈسفوریا' کہا جاتا ہے۔

ایسا ہی ایک معاملہ ان دنوں جودھپور میں زیر بحث ہے، یہاں دیپک مارواڑی نام کے ایک ڈانسر نے جنسی تبدیلی ( ری اسائنٹمینٹ سرجری) کرکے دیپیکا کے روپ میں ایک نئی شناخت بنالی ہے۔

دیپیکا نے تین ماہ قبل دہلی کے ایک نجی ہسپتال میں سرجری کرواکر جنس تبدیل کرائی تھی۔ نیا جسم پانے کے بعد وہ کافی خوش ہے۔

دیپک نے بتایا کہ وہ بچپن سے ہی لڑکیوں کا ڈریس پہن کر ڈانس کیا کرتا تھا۔ اسے لڑکیوں کے ساتھ ہی وقت گزارنا پسند تھا۔ لڑکوں کے درمیان وہ بے چینی محسوس کرتا تھا۔

دیپک گزشتہ 10 برسوں سے جودھپور سمیت قریب کے علاقوں میں مارواڑی گیتوں پر پرفارمنس کرکے لوگوں کو محظوظ کر رہا ہے۔

لیکن اب وہ دیپیکا ماراوڑی کی حثیت سے بالی ووڈ جانے کا خواہشمند ہے۔

جنس کی تبدیلی معیوب کیوں؟ دیپک سے دیپیکا بننے تک کا سفر

دیپیکا نے بتایا کہ والد کے انتقال کے بعد اہلخانہ کی معاشی حالت خراب ہوگئی تھی، گھر کے خرچ کے لیے اس نے چھوٹے چھوٹے پروگرامز میں ڈانس کرکے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کی کوشش شروع کردی۔ بعد ازاں یہ پیشہ اس کے لیے دلچسپی کا سامان بن گیا اور اس نے اسی پیشے کو اپنا پَیشن بنا لیا۔

دیپیکا خود اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ جو فیصلہ اس نے لیا ہے، اس میں اس کے اہلخانہ کا بھر پور تعاون رہا ہے۔ اہلخانہ نے ہمیشہ اسے اپنی طبیعت کے مطابق فیصلہ لینے کی چھوٹ دی ہے۔ جب سیکس چینج کرانے کی بات آئی تب بھی اہلخانہ نے اس کا ساتھ دیا۔

یہ تو ایک دیپیکا کی بات ہے جس نے محسوس کیا کہ اس کی پیدائش غلط جسم میں ہوئی تھی، اس نے ہمت کی اور اپنے جسم کو اپنے فطرت کے مطابق کرلیا لیکن معاشرے میں کئی دیپک اور دیپیکا ہیں جو کشمکش کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں، اگر وہ حقیقت پسندی کا سامنا کریں اور حوصلہ دکھائیں تو ان کی زندگی میں بھی نمایاں تبدیلی آ سکتی ہے۔ اگر سیکس چینج کے بارے میں لوگوں میں صحیح بیداری آ جائے تو نہ جانے کتنے لوگ آپریشن کے بعد اپنی زندگی میں خوشی اور خوشحالی پا سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.