راجستھان اسمبلی سیشن کی کارروائی 11 بجے شروع ہوئی۔ ایسے میں سیشن کے دوران سیٹ بدلنے کو لے کر پائلٹ نے کہا کہ 'میری آج سیٹ بدل گئی ہے۔ یہ سرحد جیسا ہے اور سرحد پر سب سے مضبوط یودھا کو بھیجا جاتا ہے۔
پائلٹ نے کہا کہ سرحد والی سیٹ کے ارد گرد اپوزیشن کی کتنی بھی گولہ باری کیوں نہیں ہو، میں ہمیشہ کوچ، ڈھال، گدا اور بھالا بن کر سب کی حفاظت کروں گا۔
دراصل اسمبلی میں حکمران جماعت کی جانب سے دیے گئے تحریک اعتماد پر تبادلہ خیال کیا جا رہا تھا۔ اس بحث میں پہلے وزیر شانتی دھاری وال اور پھر ڈپٹی لیڈر حزب اختلاف راجندر راٹھور نے حصہ لیا لیکن آج اگر کسی رہنما پر سب سے زیادہ نظر تھی تو وہ سابق نائب وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ پر تھی۔
جن کا راجستھان میں سیاسی رسہ کشی کے بعد وزیر کا عہدہ چلا گیا۔ آج وہ اپنی بدلی ہوئی سیٹ پر بیٹھے ہیں۔
جب ڈپٹی لیڈر حزب اختلاف راجندر راٹھور نے ان کا نام لیا تو سچن پائلٹ کھڑے ہوئے اور کہا کہ راٹھور صاحب میرا نام لے رہے ہیں۔
پائلٹ نے کہا کہ صدر جی، جب آپ نے میری نشست بدلی اور جب میں صبح 10.45 پر یہاں پہنچا تو میں نے اپنی سیٹ بدلی ہوئی دیکھی۔ پھر میں نے سوچا کہ اس سے پہلے میں وہاں بیٹھا تھا تو محفوظ تھا، میں حکومت کا حصہ تھا۔ تب میں نے سوچا کہ صدر اور ہمارے چیف وہپ نے یہاں میری نشست کیوں رکھی ہے؟
پائلٹ نے کہا کہ میں تقریر کرنے کے لیے کھڑا نہیں ہوں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ جو کہنا تھا، سننا تھا چاہیں میں ہوں یا میرے ساتھی ہوں، ہم لوگوں نے جس داکٹر کے پاس اپنا مرض بتانا تھا، ہم نے وہاں بتا دیا۔ علاج کرانے کے بعد آج سوا سو لوگ یہاں ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمیں حقیقت پر دھیان دینا ہوگا۔
کل جب ہم نے ساتھ بیٹھ کر ساری باتیں ختم کیں اور اس کے بعد قراد داد لے کر اسمبلی میں داخلہ لیا ہے۔
آج جب ساری باتیں ختم کر اسمبلی میں جب داخل ہوئے تو اس سرحد پر کتنی بھی گولہ باری ہو، میں ہمیشہ کوچ، ڈھال، گدا اور بھالا بن کر سب کی حفاظت کروں گا۔
اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر راجندر راٹھور نے کہا کہ ریاست میں امن و امان تباہ ہوا کیونکہ آئی پی ایس اور آئی اے ایس افسران مینجمنٹ میں مصروف تھے۔
انہوں نے پوچھا کہ اس کارواں کو لوٹنے کے لیے ذمہ دار کون ہے؟
انہوں نے کہا کہ آج محکمہ سیاحت کا ایک سلوگن ہے کہ جانے کیا دکھ جائے اور سرکار کا سلوگن ہے جانے کیا ہو جائے۔
راجستھان کانگریس کے صدر، یوتھ کانگریس کے صدر اور سیوا دل کے صدر آج یہاں سبھی لوگ حقارت کے احساس کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ یہ جو ہوٹل سے سنگینوں کے پیروں میں آپ لوگ لے کر آئے ہیں، اس کا انتیجہ آنے والے وقت میں آپ کو دیکھنے کو ملے گا۔
راٹھور نے کہا کہ اس حکومت کے لوگوں میں تضاد تھا۔ پہلے تو حکومت کس کے ہاتھوں میں دی جائے اسے لے کر تنازع ہوا۔ اقتدار ان لوگوں کو سونپا جائے جو کبھی اسمبلی میں دکھے ہی نہیں، جو اجلاس میں نہیں نظر آئے جنہوں نے راجستھان سے سروکار نہیں رکھا یا پھر ان کو سونپی جائے جن کی قیادت میں عوام نے چابی سونپی تھی۔
راٹھور نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خود کہتے ہیں کہ میں نے نائب وزیر اعلیٰ سے ڈیڑھ سال تک بات نہیں کی پھر طوفان آنا ہی تھا۔ ویسے موسم بہار میں چنگاری بجھ جاتی ہے لیکن اس بار جو آگ لگی، اس کے لیے ڈیڑھ ماہ تک باڑے میں جانا پڑا۔ حکمران جماعت کے 35 سے زیادہ ممبران اور وزراء وزیر اعلی کے خلاف ہوئے۔
مزید پڑھیں:
راجستھان اسمبلی کا آج سے اجلاس، بی ایس پی کا وہپ جاری
راجندر راٹھور نے کہا کہ قانون ساز پارٹی کی میٹنگ فائیو اسٹار ہوٹلوں میں ہوئی۔ ایلیفینٹ ٹریڈنگ کرنے والی حکومت کس منہ سے ہارس ٹریڈنگ کر رہی ہے۔ 1980 میں 29 سالوں میں رکن پارلیمنٹ بن گئے اور سچن پائلٹ 46 سال میں نائب وزیر اعلیٰ بن گئے۔
راٹھور نے کہا کہ جس طرح سے ایس او جی اور اے سی بی کا استعمال کیا گیا وہ درست نہیں ہے۔