راجستھان میں کورونا وائرس کے خلاف حکومت متعدد اقدامات کررہی ہے اور ریاست میں متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔
رقبے کے لحاظ سے ملک کی سب سے بڑی ریاست راجستھان میں کورونا کو روکنے کے لیے کیا کیا اقدامات کیے جارہے ہیں اس تعلق سے ریاست کے نائب وزیراعلی سچن پائلٹ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی۔
بات چیت میں انھوں نے بتایا کہ ریاستی حکومت ابھی سب سے زیادہ لوگوں کے کورونا ٹیسٹ پر توجہ دے رہی ہے اور یومیہ 10،000 لوگوں کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے۔
کورونا کی چین کو توڑنے کے لیے بھیلواڑہ ماڈل کو ملک میں کافی سراہا گیا تھا، سچن پائلٹ نے کہا ہے کہ 26 اضلاع میں کورونا تقریباً پھیل چکا ہے، دوسری جانب جن اضلاع کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے وہاں پوری طرح سے پابندی عائد کی گئی ہے۔
پائلٹ کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں 10،000 لوگوں کا ٹیسٹ کیا جارہا ہے اور مستقبل میں ٹیسٹنگ کی استعداد بڑھانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ عوام کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ہمیں معیشت پر بھی خاص توجہ دینی ہوگی، یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت کو بھی اس معاملے میں سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ریاست کے دارالحکومت جئے پور میں کورونا کے ہاٹ سپاٹ رام گنج اور وزیراعلی اشوک گہلوت کے آبائی شہر جودھپور میں مسلسل بگڑتی صورت حال کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو پائلٹ اس سے بچتے نظر آئے۔
انھوں نے بات بدلتے ہوئے کہا کہ شہروں میں آمدورفت زیادہ رہتی ہے اس وجہ سے وہاں متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے حالانکہ حکومت حالات قابو میں کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہمیں اپنے نظریے کو بدلنا ہوگا، پازیٹیو لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے تو لوگ تنقید کررہے ہیں لیکن ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ پازیٹیو کیسز میں اضافہ اسی لیے ہورہا ہے کیونکہ یہاں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔
پائلٹ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنا ٹیسٹ کرانے کے لیے خود سے آگے آئیں۔