بی جے پی کے ریاستی صدر ستیش پنیا نے کہا کہ، 'جب انسان کے سبھی دروازے بند ہو جاتے ہیں، تب وہ ناامید اور مایوس ہو جاتا ہے۔'
صوبے میں چل رہی سیاسی گہما گہمی کےدرمیان وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے ذریعے سبھی اراکین اسمبلی لکھے گئے خط پر بھی سیاست گرم ہو گئی ہے۔
ستیش پنیا نے کہا کہ، ' جب انسان کے سبھی دروازے بند ہو جاتے ہیں، تب وہ ناامید اور مایوس ہو جاتا ہے۔ تو اس طرح کے خط لکھے جاتے ہیں۔'
ایک دیگر بی جے پی رکن اسمبلی اشوک لوہاٹی نے کہا کہ، ' اس خط سے کانگریس کے اراکین اسمبلی کا ضمیر بیدار ہوگا۔'
جے پور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ، پونیا نے کہا کہ وزیر اعلی کا لکھا ہوا خط جذباتی ضرور ہے۔ لیکن وزیر اعلیٰ بار بار بھول جاتے ہیں کہ اندرا گاندھی جی کے جس خط کا ذکر انھوں نے کیا، اگر وہ بھی جمہوری ہوتی تو ان کے دور میں ملک میں ایمرجنسی نہیں لگتی۔
راجیو گاندھی کے دور کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرحوم راجیو گاندھی نے بوٹا سنگھ کی جو بات کہی تھی، وہ آج سب کو یاد ہے۔'
ستیش پونیا کے مطابق، وزیر اعلی کے بھاؤ پتریکا راجستھان کے لوگوں پر کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ کیونکہ عوام کی عدالت جمہوریت کی سب سے بڑی عدالت ہے اور عوام اس کا جواب طلب کرے گی۔
جے پور کے سنگنیر سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی ڈاکٹر اشوک لاہوٹی نے بھی وزیر اعلی کے لکھے ہوئے خط پر سخت تنقید کی۔ لاہوٹی نے کہا کہ، 'وزیر اعلی کا خط یقینی طور پر اراکین اسمبلی کے ضمیر کو بیدار کرے گا۔ خاص طور پر کانگریس کے اراکین اسمبلی کا ضمیر ضرور بیدار ہوگا، جنہیں اب تک ہوٹل میں قید کرکے رکھا گیا ہے اور ان کے فون بھی ٹیپ کرائے جارہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'ان اراکین اسمبلی کا ضمیر یقینی طور پر بیدار ہوگا اور سوچے گا کہ کس طرح سچن پائلٹ نے 5 سال تک محنت کی اور وزیر اعلی اشوک گہلوت جی بن گئے۔ جب باڑ ے بندی سے باہر نکلیں گے تو یقینی طور پر ضمیر کی آواز کو دھیان میں رکھ کر ہی کانگریس کے ایم ایل اے آگے کام کریں کام کریں گے۔'
مزید پڑھیں:
راجستھان کے بی جے پی ارکان اسمبلی گجرات پہنچ رہے ہیں
بی جے پی کے اراکین اسمبلی کی ہوٹل کراؤن پلازہ میں ہونے والی باڑے بندی کو لیکر لاہوٹی نے کہا کہ، 'ہم پارٹی کے نظم و ضبط کے سپاہی ہیں اور ہمیں 11 اگست سے یہاں ٹریننگ کے لیے رکھا جائے گا۔'