ان چاروں ارکان اسمبلی سے 20 اگست کو حزب اختلاف رہنما گلاب چند کٹاریا اور بی جے پی کی ریاستی صدر ڈاکٹر ستیش پونیا ان کی رائے جاننے کی کوشش کریں گے اور اگر ان ارکان اسمبکی نے تشفی بخش جواب نہیں تو ان کے خلاف پارٹی کی سطح پر کارروائی کی جا سکتی ہے۔
یہ تمام جانکاری راجستھان اسمبلی میں حزب اختلاف رہنما گلاب چند کٹاریا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے دی۔
گلاب چند کٹاریا نے بتایا کہ پارٹی کی سطح پر ان ارکان اسمبلی سے بہٹ بڑی غلطی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ارکان نے یہ غلطی جان بوجھ کر کی ہے یا پھر انجانے میں ہوئی اس بات کی جانچ کی جائے گی۔
حالانکہ کٹاریا نے یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا کہ پارٹی کی جانب سے ایوان میں ارکان اسمبلی کو وہیپ جاری ہونے کے بعد اگر وہ غیر حاضر رہتے ہیں اور فون کے ذریعے بھی ان سے رابطہ نہیں ہوپاتا ہے تو یہ کہیں نا کہیں اپنے آپ میں بڑا سنگین معاملہ ہے اور یہ کافی سوال بھی کھڑے کرتا ہے۔
کٹاریا نے کہا کہ یہ کافی سنگین معاملہ ہے اور اس بات کی تحقیقات کافی ضروری ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان تمام ارکان کو طلب کیا گیا ہے اور ان سے پوچھ تاچھ ہوگی اور اگر ان تمام نے پارٹی کے سوالوں کا تسلی بخش جواب نہیں دیا تو ان کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی۔
حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلے وہ ان تمام ارکان اسمبلی سے ذاتی طور پر الگ سے ملاقات بھی کریں گے جبکہ پارٹی کے ریاستی صدر ڈاکٹر ستیش پونیا بھی ان سے الگ بات کریں گے۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو راجستھان اسمبلی اجلاس کے پہلے دن ایوان کی کارروائی کے دوران بی جے پی کے چار ایم ایل اے غیر حاضر تھے جس میں آس پور کے ایم ایل اے گوپی چند مینا، گڑھی کے ایم ایل اے کیلاش مینا ، گھاٹول کے ایم ایل اے ہریندر نیناما اور دھاریاواڑ کے ایم ایل اے گوتم مینا کے نام شامل ہیں۔
اگرچہ چاروں ممبران اسمبلی نے اس دن صبح میں اسمبلی میں بی جے پی کے تمامارکان اسمبلی کی میٹنگ میں شرکت کی تھی اور ایوان میں نظر بھی آئے تھے لیکن دوپہر بعد کے یہ تمام ارکان ایوان سے غائب ہوگئے تھے۔
ان میں سے ایک ایم ایل اے کے بیمار ہونے کی اطلاع ہے، جبکہ دوسرے کے دوست کیموت کی خبر ہے تاہم ان چاروں اراکین اسمبلی کے لاپتہ ہونے کے بعد پارٹی کے اندر ہی سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں اور یہ بات بھی منظرعام پر آگئی کہ کہیں نا کہیں اس پورے معاملے کے بعد پارٹی میں جاری اندرونی خلفشار کو ہوا ملے گی۔