ریاست راجستھان میں 20 فروری کو حکومت کی طرف سے مالی بجٹ پیش کیا جانا ہے، اس بجٹ سے اقلیتی طبقے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ رواں سال کے بجٹ میں ان کی مانگیں پوری کی جائیں گی۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے لوگوں سے بات چیت کی اور ان سے جانا کے ان کی کیا امیدیں ہیں اس بجٹ سے۔
لوگوں نے بات کرتے ہوئے صاف طور پر کہہ دیا 'بجٹ میں اقلیتیوں کے حقوق کو نظر انداز کیا جاتا ہے جو پیسے حکومت کی جانب سے جاری کیے جاتے ہیں ان کو یا تو پوری طرح سے استعمال نہیں کیا جاتا یا پھر اقلیتوں کو الگ ہی رکھ دیا جاتا ہے۔ لیکن اس بار انہیں امید ہے کہ بجٹ میں ان کی یہ مانگیں پوری کی جائیں گی'۔
یہ بھی پڑھیے
چین: ایغور مسلمانوں کی حالت زار پر ایک رپورٹ’
تندولکر 'لاریس اسپورٹنگ موومنٹ' اعزاز سے سرفراز
لوگوں کا کہنا ہے کہ عوام 90 فیصد گہلوک حکومت کا ساتھ دیتی ہے، انہیں امید ہے کہ حکومت اس بجٹ میں ان کا خیال رکھے گی۔
لوگوں نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا '33 فیصد پیسہ جو اقلیتوں کے لیے جاری کیا جاتا ہے، اس بجٹ میں اس میں اضافہ ہونا چاہیے'۔
وہیں اقلیتی طبقے کی خواتین کا کہنا ہے 'خواتین پولیس اسٹیشن میں جانے کے وقت اپنے آپ کو محفوظ نہیں کر پاتی اور اپنی فریاد کو پولیس کے درمیان نہیں رکھ پاتی اس لیے حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ پولیس اسٹیشن میں اس طرح کے انتظامات کو عملی جامہ پہنا ہے جس سے خواتین اپنے آپ کو محفوظ سمجھ سکیں'۔
وہیں اقلیتی طبقے کے نوجوان اور طالب علموں کا کہنا ہے 'ہمیں پوری امید ہے کی اقلیتوں کو توجہ دیتے ہوئے حکومت اس طبقے کی لیے نوکریاں بھی نکالے گی'۔
واضح رہے کہ ریاستی کانگریس حکومت میں اقلیتی وزیر صالح محمد ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کیا اقلیتوں کو خوش کر پائے گی؟