ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں دو ستمبر اور پانچ ستمبر کو محکمہ تعلیم کی جانب سے تیسری زبان (اردو سندھی اور پنجابی) کے پیش نظر جاری ایک حکم نامہ حکومت راجستھان کے لیے سر درد کا سبب بنتا جا رہا ہے۔
اس بات کا اندازہ ایسے ہی لگایا جاسکتا ہے کہ اس فرمان کے خلاف ریاست راجستھان کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
جے پور میں جہاں ایک سال نو ستمبر کو دارالحکومت جے پور میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا وہیں اب راجستھان کے گلے میں بھی حکومت راجستھان کے نام میمورنڈم دیے جارہے ہیں۔
ریاست کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت اور تعلیم وزیر گوبند سنگھ کا پتلا بھی جلایا جا رہا ہے، یہ تمام احتجاجی مظاہرے راجستان اردو اساتذہ تنظیم کے بینر تلے ہو رہے ہیں۔
پاکستان اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ دارالحکومت جے پور کے نرعنہ گاؤں میں سرکاری سکول میں حکومت کی جانب سے اردو بند کردی گئی ہے۔
حکومت راجستھان اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران نے زبردستی اردو کو بند کرکے سنسکرت کی تعلیم بچوں کو فراہم کروا رہی ہے۔
تنظیم کی جانب سے ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں، اسی لیے ایک احتجاجی مظاہرہ نرعنہ علاقے میں بھی کیا گیا۔
امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ حکومت راجستھان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اقلیتی طبقے کے بچوں کے ساتھ میں جو سوتیلا برتاؤ حکومت کر رہی ہے وہ نہیں کرے۔