فوٹوگرافی کا عالمی دن 19 اگست کو منایا جارہا ہے۔ اس موقع پر راجستھان میں پرتاپ گڑھ کے ایک ایسے فوٹوگرافر سے آپ کو روبرو کراتے ہیں۔ جس کے پاس 1965 کے بعد سے تمام کیمرے دستیاب ہیں۔ شہر کے صدر باجرا کے پنکج سولنکی کے پاس کئی سال پرانے کیمرے موجود ہیں۔
مزید پڑھیے:عالمی یومِ فوٹو گرافی: تصویر نظارۂ عالم کا مؤثر ترین ذریعہ
آپ بھی ان کیمروں کے مجموعے کو دیکھ کر دنگ رہ جائیں گے۔ پنکج سولنکی نے بتایا ہے کہ ان کے یہاں آباؤ اجداد کے زمانے سے فوٹو گرافی کا کام جاری ہے۔ سن 1965 سے سال 2020 تک کے تمام کیمرے یہاں دستیاب ہیں۔ یہاں تک کہ موبائل کے دور میں بھی انہوں نے اپنی فوٹو گرافی کو زندہ رکھا ہے۔
اگرچہ فوٹو گرافی کی ایجاد نے دنیا کو ایک دوسرے کے قریب لایا ہے، ساتھ ہی اس نے ایک دوسرے کو جاننے، ان کی ثقافت کو سمجھنے اور تاریخ کو تقویت دینے میں بھی بہت مدد فراہم کی ہے۔ آج ہمیں دنیا کے ایک دور دراز کونے میں واقع جزیرے کی زندگی کی مصوری اطلاعات بہت آسانی سے مل جاتی ہیں، اس میں فوٹو گرافی کا بڑا تعاون ہے۔ فوٹو گرافی کی مدد سے ہم تاریخ کو بھی محفوظ کرسکتے ہیں۔
بتا دیں کہ قدیم کیمروں کا سب سے بڑا ذخیرہ ممبئی میں دلیش پاریکھ نامی فوٹوگرافر کے پاس ہے۔ پاریکھ کے پاس 4425 اینٹیک کیمرے ہیں۔