ادے پور: راجستھان کے وزیر اعلی سمیت ریاست کے کئی بڑے رہنماؤں اور راجستھان پولیس نے اس قتل معاملے میں دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کی بات کی تھی۔اس معاملے میں این آئی اے کے ذرائع سے نیوز ایجنسی(اے این آئی) نے یہ معلومات دی ہے۔ این آئی اے نے کہا کہ دونوں ملزمین کے کسی بھی دہشت گرد تنظیم سے رابطے میں ہونے کی یہ باتیں کچھ میڈیا رپورٹر کی قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔این آئی نے کہا کہ ابتدائی جانچ سے معلوم ہوا کہ قتل معاملے میں کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ کوئی گروہ شامل ہوسکتا ہے۔اسی دوران خبر ہے کہ کنہیا لال قتل کے ملزمین ریاض اور غوث محمد کو یکم جولائی کو دوپہر بعد پوچھ گچھ کے لیے عرضی دے کر ریمانڈ پر لیا جاسکتا ہے، اس کے لیے دونوں ملزمین کو جے پور کی این آئی اے عدالت میں پیش کیا جانا ہے۔
اطلاعات کے مطابق دونوں ملزمین سے راجستھان میں ہی پوچھ گچھ کی جائے گی انہیں دہلی نہیں لے جایا جائے گا، این آئی اے نے یہ بھی بتایا کہ ملزمین کے گروپ میں دو نہیں بلکہ کئی اور لوگ ہوں گے این آئی اے کی چھ سے دس رکنی ٹیم انسپکٹر جنرل اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل رینک کے افسر کی نگرانی میں آگے بڑھ سکتی ہے۔ اس سے کنہیا لال قتل معاملہ میں کسی دہشت گرد تنظیم یا پاکستان کے شامل ہونے سے متعلق کئی طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھی لیکن این آئی اے نے تمام قیاس آرائیوں کو خارج کردیا ہے۔ وہیں راجستھان کے وزیر اعلی نے ادے پور قتل معاملہ کو مبینہ سازش قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ واقعہ کسی بین الاقوامی یا قومی تعلقات کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ انہوں کہا تھا کہ اس طرح کے واقعات شدت پسند عناصر کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Udaipur Murder Case: اشوک گہلوت نے ادے پور قتل معاملہ کو بین الاقوامی سازش قرار دیا