ریاست راجستھان کے ضلع بیکانیر میں پی بی ایم اسپتال میں کورونا سے متاثرہ خاتون کی جانچ رپورٹ آنے سے پہلے ہی اس کی میت کو اہل خانہ کے حوالے کرنے کے معاملے میں ریاستی حکومت نے کارروائی کی ہے۔
جس کے تحت منگل کے روز پی بی ایم ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر پی کے بیراول کو ان کے عہدے ہٹا دیا گیا۔ پی بی ایم کی لاپرواہی کا معاملہ ای ٹی وی بھارت نے نمایاں طور پر چلایا تھا، جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی۔
غور طلب ہے کہ پی بی ایم ہسپتال میں کورونا متاثرہ خاتون کی جانچ رپورٹ آنے سے قبل ہی اس کی موت ہوگئی تھی۔ اس کے بعد پی بی ایم اسپتال انتظامیہ نے اس خاتون کی دیتھ باڈی کو جانچ رپورٹ کا انتظار کیے بغیر ہی اس کے اہل خانہ کے حوالے کردیا گیا۔ جس کے بعد میت کی آخری رسومات کی گئی۔
دراصل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے جاری کردہ خطوط کے مطابق متاثرہ کا آخری رسومات یا تدفین کرنے کا عمل صرف طبی نگرانی میں ہی کی جانی چاہئے، لیکن اس معاملے میں غفلت برتی گئی۔
وہیں ریاستی حکومت نے ایک حکم جاری کیا، جس میں ڈاکٹر پی کے بینی وال کو ہٹا کران کی جگہ محکمہ سرجری محمد سلیم کو بطور سپرنٹنڈنٹ مقرر کیا گیا۔ دراصل اس پورے معاملے کی لاپرواہی کو ای ٹی وی بھارت نے نمایاں طور پر اجاگر کیا۔ جس کے بعد خود پی بی ایم اسپتال کے اس وقت کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر پی کے بیروال نے بھی اپنی غلطی کا اعتراف کیا۔
دوسری طرف کورونا نے ضلع میں ابتدائی دنوں میں دستک نہیں دی، لیکن آہستہ آہستہ بیکانیر کورونا کے زد میں آ گیا۔
منگل کے روزکورونا کے 4 مثبت سامنے آئے۔ جن میں سے 3 کورونا مریض کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، جس میں پہلے سے ہی متاثر شخص کی بیوی اور بچے شامل ہیں۔
وہیں بیکانیر کے پی بی ایم اسپتال میں کورونا سے متعلق ہوئی بد انتظامی پر بھی حکومت نے کارروائی کی ہے۔