ETV Bharat / state

Martyr Major Mustafa Bohra ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک محمد مصطفیٰ سپرد خاک

میجر مصطفیٰ بوہرا کو اُدے پور میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سُپرد خاک کیا گیا۔ اس دوران اہل خانہ سمیت فوجی جوانوں کی آنکھیں نم تھیں۔ بہادر بیٹے کو الوداع کرنے کے لیے ایک بڑا ہجوم جمع ہو گیا۔Major Mustafa Bohra cremated

محمد مصطفے سپرد خاک
محمد مصطفے سپرد خاک
author img

By

Published : Oct 24, 2022, 2:29 PM IST

Updated : Oct 24, 2022, 2:51 PM IST

اُدے پور: اروناچل پردیش کے سیانگ میں جمعہ کو فوج کا رُدرا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا، اس حادثے میں راجستھان کے ضلع اُدے پور کے میجر مصطفیٰ بوہرا بھی شہید ہو گئے۔ اتوار کو میجر مصطفیٰ کا جسد خاکی اروناچل پردیش سے اُدے پور کے ڈبوک ایئرپورٹ پہنچا۔ ڈبوک ائیرپورٹ پر فوجی افسران نے اپنے بہادر ساتھی کو الوداع کہا۔ فوجی اہلکار اپنے بہادر ساتھی کے جنازے کو کاندھا دے رہے تھے۔ مصطفیٰ بوہرا کی میت کو ڈبوک ایئرپورٹ پر فوجی پروٹوکول کے تحت خانجی پیر کے قبرستان پہنچایا گیا۔Major Mustafa Bohra cremated

محمد مصطفے سپرد خاک

اس سے قبل جیسے ہی میجر مصطفیٰ بوہرہ کا جسد خاکی ڈبوک ایئرپورٹ لایا گیا تو ان کے والدین اور منگیتر تابوت سے لپٹ کر رونے لگے۔ میجر مصطفیٰ کے اہل خانہ اور دیگر نے وہاں موجود فوجی جوانوں کے ساتھ نم آنکھوں کے ساتھ انہیں الوداع کیا۔ میجر مصطفیٰ کا آخری سفر ڈبوک ایئرپورٹ سے شروع ہوا اور مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا شہر کے خانجی پیر میں واقع قبرستان پہنچا۔ اس دوران لوگ میجر مصطفیٰ امر رہے کے نعرے لگا رہے تھے۔ خود اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ بھی ایئرپورٹ کے باہر میجر مصطفیٰ امر رہے کے نعرے لگا رہے تھے۔

شہید کی والدہ نے اپنے بیٹے کو آخری بار دیکھا تو رونے لگیں۔ خانجی پیر میں قبرستان کے سامنے لقمانی مسجد میں مصطفیٰ کو آرمی گارڈ آف آنر دیا گیا۔ اس دوران بہن بھائی مصطفیٰ کی تصویر ہاتھوں میں لے کر روتی رہیں۔ اس کے فوج کے اعلیٰ افسران نے میت پر پھولوں کی چادر چڑھائی جس کے بعد انہیں ان کے حوالے کیا گیا۔ سپرد خاک سے قبل نماز جنازہ بھی پڑھی گئی،حال ہی میں وہ خاندان میں شادی میں شرکت کے لیے کھیروڈا بھی آئے تھے۔میجر مصطفیٰ کا خاندان والد جلی الدین بوہرہ، والدہ فاطمہ بوہرہ اور بہن الفیہ بوہرہ پر مشتمل ہے۔ میجر مصطفیٰ کی چند دنوں میں شادی ہونی تھی۔ ان کی منگنی ادے پور کی فاطمہ سے کچھ عرصہ پہلے ہوئی تھی۔ مصطفیٰ کے والد تقریباً 30 سال سے کویت میں کام کر رہے ہیں، والدہ فاطمہ بوہرہ ایک گھریلو خاتون ہیں، یہ خاندان تقریباً 15 سال سے ادے پور کے ہاتھی پول میں مقیم ہے۔

مزید پڑھیں:Army helicopter crash in Arunachal Pradesh اروناچل پردیش میں فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار افراد ہلاک

مصطفیٰ کی شادی اپریل میں ہونی تھی اور اہل خانہ تیاریوں مصروف تھے۔ فاطمہ اس وقت پونے میں ایم بی اے کر رہی ہیں۔ مصطفیٰ کا چہرہ دیکھ کر فاطمہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ اس دردناک حادثے سے چند منٹ پہلے مصطفیٰ نے اپنی منگیتر سے لمبی گفتگو کی۔ مصطفیٰ نے کہا تھا کہ آکر پھر بات کروں گا،میجر مصطفی نے چھوٹی عمر میں ہی انڈین آرمی میں بھرتی ہونے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے فوج میں بڑا مقام بنایا تھا۔ جمعہ کو جیسے ہی ان کی شہادت کی خبر ادے پور پہنچی، سب کے دماغ تھم گئے، مصطفیٰ نے این ڈی اے امتحان کے ذریعے ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ میجر مصطفی بوہرا نے اپنی ابتدائی تعلیم ادے شکشا مندر ہائر سیکنڈری اسکول میں حاصل کی۔ میجر مصطفیٰ اروناچل پردیش کے جڑواں علاقے میں تعینات تھے۔ وہ تقریباً چھ سال قبل این ڈی اے سے پاس ہونے کے بعد فوج میں لیفٹیننٹ تھے، جو بعد میں کیپٹن بنے اور فی الحال میجر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

اُدے پور: اروناچل پردیش کے سیانگ میں جمعہ کو فوج کا رُدرا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوگیا تھا، اس حادثے میں راجستھان کے ضلع اُدے پور کے میجر مصطفیٰ بوہرا بھی شہید ہو گئے۔ اتوار کو میجر مصطفیٰ کا جسد خاکی اروناچل پردیش سے اُدے پور کے ڈبوک ایئرپورٹ پہنچا۔ ڈبوک ائیرپورٹ پر فوجی افسران نے اپنے بہادر ساتھی کو الوداع کہا۔ فوجی اہلکار اپنے بہادر ساتھی کے جنازے کو کاندھا دے رہے تھے۔ مصطفیٰ بوہرا کی میت کو ڈبوک ایئرپورٹ پر فوجی پروٹوکول کے تحت خانجی پیر کے قبرستان پہنچایا گیا۔Major Mustafa Bohra cremated

محمد مصطفے سپرد خاک

اس سے قبل جیسے ہی میجر مصطفیٰ بوہرہ کا جسد خاکی ڈبوک ایئرپورٹ لایا گیا تو ان کے والدین اور منگیتر تابوت سے لپٹ کر رونے لگے۔ میجر مصطفیٰ کے اہل خانہ اور دیگر نے وہاں موجود فوجی جوانوں کے ساتھ نم آنکھوں کے ساتھ انہیں الوداع کیا۔ میجر مصطفیٰ کا آخری سفر ڈبوک ایئرپورٹ سے شروع ہوا اور مختلف علاقوں سے ہوتا ہوا شہر کے خانجی پیر میں واقع قبرستان پہنچا۔ اس دوران لوگ میجر مصطفیٰ امر رہے کے نعرے لگا رہے تھے۔ خود اپوزیشن لیڈر گلاب چند کٹاریہ بھی ایئرپورٹ کے باہر میجر مصطفیٰ امر رہے کے نعرے لگا رہے تھے۔

شہید کی والدہ نے اپنے بیٹے کو آخری بار دیکھا تو رونے لگیں۔ خانجی پیر میں قبرستان کے سامنے لقمانی مسجد میں مصطفیٰ کو آرمی گارڈ آف آنر دیا گیا۔ اس دوران بہن بھائی مصطفیٰ کی تصویر ہاتھوں میں لے کر روتی رہیں۔ اس کے فوج کے اعلیٰ افسران نے میت پر پھولوں کی چادر چڑھائی جس کے بعد انہیں ان کے حوالے کیا گیا۔ سپرد خاک سے قبل نماز جنازہ بھی پڑھی گئی،حال ہی میں وہ خاندان میں شادی میں شرکت کے لیے کھیروڈا بھی آئے تھے۔میجر مصطفیٰ کا خاندان والد جلی الدین بوہرہ، والدہ فاطمہ بوہرہ اور بہن الفیہ بوہرہ پر مشتمل ہے۔ میجر مصطفیٰ کی چند دنوں میں شادی ہونی تھی۔ ان کی منگنی ادے پور کی فاطمہ سے کچھ عرصہ پہلے ہوئی تھی۔ مصطفیٰ کے والد تقریباً 30 سال سے کویت میں کام کر رہے ہیں، والدہ فاطمہ بوہرہ ایک گھریلو خاتون ہیں، یہ خاندان تقریباً 15 سال سے ادے پور کے ہاتھی پول میں مقیم ہے۔

مزید پڑھیں:Army helicopter crash in Arunachal Pradesh اروناچل پردیش میں فوج کا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، چار افراد ہلاک

مصطفیٰ کی شادی اپریل میں ہونی تھی اور اہل خانہ تیاریوں مصروف تھے۔ فاطمہ اس وقت پونے میں ایم بی اے کر رہی ہیں۔ مصطفیٰ کا چہرہ دیکھ کر فاطمہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ اس دردناک حادثے سے چند منٹ پہلے مصطفیٰ نے اپنی منگیتر سے لمبی گفتگو کی۔ مصطفیٰ نے کہا تھا کہ آکر پھر بات کروں گا،میجر مصطفی نے چھوٹی عمر میں ہی انڈین آرمی میں بھرتی ہونے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرکے فوج میں بڑا مقام بنایا تھا۔ جمعہ کو جیسے ہی ان کی شہادت کی خبر ادے پور پہنچی، سب کے دماغ تھم گئے، مصطفیٰ نے این ڈی اے امتحان کے ذریعے ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی تھی۔ میجر مصطفی بوہرا نے اپنی ابتدائی تعلیم ادے شکشا مندر ہائر سیکنڈری اسکول میں حاصل کی۔ میجر مصطفیٰ اروناچل پردیش کے جڑواں علاقے میں تعینات تھے۔ وہ تقریباً چھ سال قبل این ڈی اے سے پاس ہونے کے بعد فوج میں لیفٹیننٹ تھے، جو بعد میں کیپٹن بنے اور فی الحال میجر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

Last Updated : Oct 24, 2022, 2:51 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.