مانک چند نے آج جاری ایک بیان میں کہا کہ اشوک گہلوت اپنے حامی تمام اراکین اسمبلی کے ساتھ گورنر کلراج مشرا سے ملنے راج بھون پہنچے تھے۔
انہوں نے تمام اراکین اسمبلی کو گورنر کے سامنے پریڈ کرا کر اسمبلی اجلاس بلانے کی درخواست کی تاکہ تنازعہ ختم ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ کلراج مشرا نے راجستھان کی کابینہ اور اراکین اسمبلی کی درخواست کو فوری طور پر قبول نہیں کیا اور سیشن بلانے کے سوال پر قانونی رائے لینے کو کہا۔
سورانا نے کہا کہ یہ غیر آئینی ہے۔ اس کی وجہ سے راجستھان ہی نہیں ملک بھر میں راج بھونوں کا گھیراؤ کرنے کے لئے کانگریس مجبور ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو 1993 کی تاریخ کو فراموش نہیں کرنا چاہئے جب بی جے پی کے 95 اراکین اسمبلی تھے اور تقریباً 10-12 آزاداراکین اسمبلی نے حمایت کے خطوط دیئے تھے۔
میں ان تمام وقعات کا میں شاہد ہوں، جبکہ اس وقت کے کانگر یس کے گورنر نے مرکز سرکار کے زیر اثر بھیرو سنگھ شیخوات کو اس وقت کے گورنر بالرام بھگت کی جانب سے انکار کرنے پر راج بھون پر دھرنا دینا پڑا اور وہ دھرنا گورنرکے شیخوات کو سرکار بنانے کے لئے مدعو کرنےکے بعد ہی ختم ہوا۔
مانک چند نے کہا کہ گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ اکثریت ثابت کرنے کے لئے ریاستی کابینہ اور اراکین اسمبلی کے مطالبہ پر فوری طور پر ااجلاس بلائے جس سے راجستھان کے عوام کے سامنے پیدا ہونے والے تنازعہ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے۔