ریاست راجستھان میں جاری گجر احتجاج کے پانچ دن گزر چکے ہیں تاہم اب بھی گوجر ریل کی پٹریوں پر ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں، وہیں دوسری طرف جاٹ سماج نے بھی اس تحریک کا بگل بجا دیا ہے۔
جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں جاٹ رہنماؤں نے حکومت کو تحریک سے خبردار کیا۔
بھرت پور-ڈھول پور جاٹ ریزرویشن سنگھرس کمیٹی کے کنوینر نیم سنگھ فوجدار نے کہا کہ حکومت نے 2017 کی جاٹ تحریک مذاکرات میں وعدہ کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت او بی سی کیٹیگری کو ریزرویشن دینے کے لئے بھرت پور۔ڈھولپور ضلع کے جاٹوں کو سفارشی خط لکھے گی اور مظاہرین کے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں گے، نیز منتخب امیدوار بھی مقرر کیے جائیں گے لیکن دو برس گزر جانے کے بعد بھی کوئی وعدہ پورا نہیں ہوسکا، اب صرف تحریک ہی جاٹ معاشرے کی مجبوری بن گئی ہے۔
مزاکرات کے دوران نیم سنگھ فوجدار نے کہا کہ جاٹ قائدین جلد ہی تحریک کے لئے حکمت عملی تیار کریں گے، جس کے لئے پہلی پنچایت 18 نومبر کو پٹھانہ گاؤں میں ہوگی، اس کے بعد بہت سے بڑے دیہات میں پنچایت کا انعقاد ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام پنچایتوں کے بعد ہونکار ریلی نکالی جائے گی، جس میں تحریک کی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ 2017 میں جاٹ احتجاج کے دوران ڈاکٹر سبھاش گرگ کو حکومت کے ساتھ طے پانے والے مذاکرات میں جاٹوں کی جانب سے وفد میں شامل کیا گیا تھا، جو فی الحال ریاستی حکومت میں وزیر ہیں۔
اس احتجاج کے دوران جاٹ برادری ریلوے پٹریز، شاہراہوں اور چھوٹے بڑے راستوں کو روک دے گی، اس تحریک کی آگ اترپردیش اور ہریانہ تک پہنچے گی، لہذا حکومت اپنے وعدے کو پورا کرے۔