مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کی حکومت کی جانب سے شراب کی دوکانین کھولنے کا جو فیصلہ لیا گیا ہے وہ انتہائی غلط ہے اور اس کے سبب بہت سے خاندان برباد بھی ہو جائیں گے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر راجستھان میں لاک ڈاؤن مسلسل جاری ہے، ایسے میں مرکزی حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے درمیان شراب کی دوکانیں کھلی رکھی جائیں۔
حکومت کے اس فیصلے کے بعد راجستھان میں سخت مخالفت کی جارہی ہے۔
جماعت اسلامی ہند کی جانب سے شراب کی دوکانیں کھلی رکھنے کے فیصلے کو احمقانہ اور فضول قرار دیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے ریاستی جنرل سیکرٹری اقبال صدیقی نے بتایا کہ شراب کی دوکانیں کھلنے کی وجہ سے اب گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگا اور غریب لوگوں کو اس سے کافی زیادہ نقصان ہوگا۔
صدیقی نے بتایا کہ اس وقت کورونا وائرس جیسی وبا سے نجات پانے کا وقت ہے نہ کی شرابیوں کے شوق پورے کرنے کا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی غریب کے پاس کچھ رقم جمع ہوئی ہے تو وہ اسے شراب ہی میں اڑا دے گا اور بعد از اگر روزگار نہ ہونے کی وجہ سے وہ کوئی غلط قدم نہیں اٹھالے تب اس بات کا ہمیں کافی زیادہ افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو شراب دینے کی بجائے روٹی دے تاکہ اس مشکل وقت میں ان کا پیٹ بھرسکے۔