ڈاکٹر کفیل خان کے رہا ہونے کے بعد جب وہ راجستھان کے دارالحکومت جے پور پہنچے، تو انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کی، جس میں انہوں نے ان تمام باتوں کا خلاصہ کیا جو جیل میں ان کے ساتھ سلوک کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ میں 138 کروڑ بھارتی شہریوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو میری رہائی کے لیے کوششیں کرتے رہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ عدالت نے حکومت اترپردیش کی جانب سے ان پر لگائے گئے تمام جھوٹے مقدمے کو خارج کر دیا ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے کہا کہ میں یو پی ایس ٹی ایف کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ممبئی سے متھرا لانے کے دوران مجھے ہلاک نہیں کیا۔
انھوں نے اپنے مستقبل کے کام کے تئیں کہا کہ وہ بہار، کیرالہ اور آسام کے سیلاب زدہ علاقوں میں فلاحی کام کریں گے۔
انھوں نے ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ سے گذارش کی ہے کہ وہ ان کی نوکری کو دوبارہ بحال کریں تاکہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد مدد کرسکیں۔
ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ 'جیل میں دماغی طور پر ہرساں کیا گیا، میرے ساتھ جیل میں مار پیٹ کی گئی اور مجھے ٹارچر کیا گیا'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے پانچ روز میں بس دو ہی روٹی کھانے کے لیے دی جاتی تھی، ایسا سلوک میرے ساتھ ہونے پر مجھے ایسا لگتا تھا کہ میرے پیٹ میں جو آنت ہے وہ پوری طرح سے سوکھ گئی ہے، میں جیل میں ایسا سلوک ہونے پر چلاتا تھا، لیکن وہاں پر کوئی سننے والا نہیں تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'کھانا نہیں ملنے پر ایسا لگتا تھا کہ جو وہاں پر ایٹ رکھی ہوئی ہے اس کو ہی کھا جاؤں، ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ ممبئی سے متھورا لاتے وقت ایس ٹی ایف کی جانب سے 48 گھنٹوں جو سلوک کیا گیا ہے وہ سلوک بےحد خراب تھا مجھے کافی مارا گیا'۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ 'ایس پی ٹی ایف کی جانب سے مجھ سے کہا گیا کہ تم نے کچھ ایسا پاؤڈر بنایا ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہو جائیں گے تو انہوں نے کہا کہ میں ایک ڈاکٹر ہوں میں جانتا ہوں کس طرح سے بچوں کی پرورش کی جاتی ہے، اور جو وہ لوگ میرے اوپر دباؤ بنانا چاہتے تھے میں اس دباؤ سے دب نہیں رہا تھا'۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ 'میں نے جیل میں قید رہتے ہوئے ہوئے بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کو عالمی وباء کورونا وائرس کے حوالے سے ایک خط بھی لکھا تھا'۔
انہوں نے کہا کہ 'سات مہینے کے ایک لمبے عرصے کے بعد مدت کے بعد میں جیل سے رہا ہوں اس لیے میرا بچہ ہی مجھے نہیں پہچان رہا ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے بھارت کی عدالت اور قانون پر پورا بھروسہ تھا اس لیے آج میں سبھی لوگوں کے بیچ میں عزت کے ساتھ پہنچا ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ 'اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف سوال پوچھنا ہی میری اس حالت کی ایک وجہ ہے'۔
ڈاکٹر کفیل نے کہا کہ 'میں اب وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھوں گا کہ مجھے کورٹ کی جانب سے رہا کردیا گیا ہے اس لیے جو میری ملازمت ہے اس پر مجھے بحال کیا جائے'،
ڈاکٹر کفیل خان نے کہا کہ 'میں بھارت کی عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے لیے دعائیں کیں اور آج میں ان کی وجہ سے ہی اس مقام پر پہنچا ہوں اور مجھے کورٹ سے انصاف ملا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے غلط بیان دینے کی بنا پر گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس کو کورٹ نے اچھے طریقے سے سنا اور کہا کہ جو بھی ڈاکٹر کفیل پر کارروائی کی جارہی ہے وہ غلط ہے'۔
ڈاکٹر کفیل نے وزیراعظم مودی کو جیل سے ہی خط لکھ کر رہا کرنے اور کووڈ 19 کے مریضوں کی خدمت کرنے کی گزارش کی تھی۔