یہ پانچوں ملازمین راجستھان مدرسہ بورڈ دفتر میں اپنی خدمات انجام دیتے تھے، ان ملازمین کو نکالنے کے بعد پاکستان کی مسلم تنظیمیں بھی سیکریٹری کی مخالفت میں آ گئی ہے۔
راجستان مدرسہ پیرا فیچر تنظیم کے ریاستی صدر اعظم خان پٹھان نے بتایا کہ مدرسہ بورڈ کیٹگری کی جانب سے 9 جون کو ایک تو غلط فرمان جاری کیا گیا، اس فرمان کے تحت پانچ مدرسہ پیرا ٹیچر کو مدرسہ بورڈ دفتر سے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔
جس مدرسے میں وہ پڑھاتے تھے وہاں پر بیجھ دیا گیا لیکن ان مدرسے میں پہلے سے ہی ان پیرا ٹیچر اور مدرسے کے درمیان لڑائی چل رہی تھی اس لیے ان پانچوں لوگوں کو یہاں روانہ کرنا کافی زیادہ غلط بات ہے، اس لئے ہماری جانب سے ایک میمورینڈم نو مطالبات کو لے کر ریاست کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیر اعلی اشوک گہلوت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سیکریٹری کی طرف جلد سے جلد کاروائی کو عمل میں لائیں، ورنہ انجام بھگتنے کے لیے تیار رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں ہمارے مطالبات کو نہیں مانا جاتا تو ہم مدرسہ بورڈ کا گھیراؤ کریں گے۔
واضح رہے کہ ان مدرسہ پیرا ٹیچر کی جانب سے گزشتہ روز ٹیوٹر پر ایک مہم چلائی گئی تھی جس کے تحت 30 ہزار سے زائد ٹویٹ مدرسہ بورڈ سیکرٹری کو لے کر کیے گئے تھے۔