ہندو کنبوں کے لوگ پانچ روزے رکھ کر بھائی چارہ کی مثال پیش کرتے ہیں۔ یہاں یہ روایت دہائیوں سے چلی آرہی ہے۔ بھائی چارہ کا یہ رشتہ اتنا مضبوط ہے کہ نفرت کی آندھی بھی اس سے ٹکراکر واپس چلی جاتی ہے۔
یہاں رمضان کے دوران گاووں میں رہنے والے ہندووں اور مسلمانوں کے بیچ فرق کرنا مشکل ہے کیونکہ ہندو بھی مقدس مہینہ کے دوران مسلمانوں کی طرح جوش و خروش کے ساتھ روزے رکھتے ہیں۔ ان گاوں میں ہندو اور مسلم کنبوں میں یکساں ریت رواج دیکھی جاسکتی ہیں۔
تقسیم کے بعد ان سرحدی گاوں وں میں سندھ اور پاکستان سے آئے ہندو اور مسلم کنبوں میں آج بھی وہی رشتے ہیں جو تقسیم سے پہلے تھے۔ ان کے پہناوے بول چال، کھان پھان تقریباًً ایک جیسے ہیں۔
ان گاووں میں مسلمان دیوالی تو دھوم دھام سے مناتے ہی ہیں ساتھ ہی وہ نوراتروں کے دوران اپواس بھی رکھتے ہیں اور خاص مواقع پر مسلمان اپنے ہندو پڑوسیوں کے ساتھ ہندو بھکتی گیت بھی گاتے ہیں۔