ETV Bharat / state

سپریم کورٹ میں اسپیکر سی پی جوشی کی ایس ایل پی پر سماعت آج - راجستھان ہائی کورٹ میں چیلینج

راجستھان اسمبلی کے اسپیکر سی پی جوشی نے سچن پائلٹ سمیت 19 باغی اراکین اسمبلی کو وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ اس درخواست کو سچن پائلٹ اور ان کے حامیوں نے راجستھان ہائی کورٹ میں چیلینج کیا تھا۔

راجستھان: سپریم کورٹ میں دائر ایس ایل پی کی سماعت آج
راجستھان: سپریم کورٹ میں دائر ایس ایل پی کی سماعت آج
author img

By

Published : Jul 27, 2020, 9:46 AM IST

Updated : Jul 27, 2020, 10:11 AM IST

راجستھان اسمبلی کے اسپیکر جوشی کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر ایس ایل پی کی عرضی پر سماعت پیر کو ہوگی۔ اس سے قبل 23 جولائی کو سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران راجستھان ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔

گزشتہ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جج ارون مشرا کی بینچ نے پیر کو کیس کی اگلی سماعت طے کی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ راجستھان ہائی کورٹ 24 جولائی کو جو بھی حکم دے گا، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ہوگا۔

دراصل اسپیکر سی پی جوشی نے سچن پائلٹ سمیت 19 باغی اراکین اسمبلی کو وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ اس درخواست کو سچن پائلٹ اور ان کے حامیوں نے راجستھان ہائی کورٹ میں چیلینج کیا تھا۔

اس درخواست پر راجستھان ہائی کورٹ نے 21 جولائی کی سماعت میں اسپیکر سے اپیل کی تھی کہ وہ 24 جولائی تک اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی نہ کریں۔

جسے سی پی جوشی نے آئین کی خلاف ورزی مانتے ہوئے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کی تھی۔

اس معاملے میں جمعرات کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 'کیس میں تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ جس پر اسپیکر کے وکیل کپل سبل نے کہا تھا کہ اگر آپ تفصیلی سماعت چاہتے ہیں تو ہائی کورٹ میں جاری کارروائی روک دیں۔'

وہیں سچن پائلٹ کے وکیل ہریش سالوے اور مکل روہتگی نے کہا کہ 'ہائی کورٹ کو اپنا فیصلہ لینا چاہئے۔ ہائی کورٹ میں اسپیکر نے دو بار سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ ایسی صورتحال میں اب ہم 24 گھنٹے اور انتظار نہیں کرسکتے۔'

اس پر سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہائی کورٹ نے 24 جولائی کو کیس میں جو حکم دیا ہے وہ ایس ایل پی کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔'

وہیں 24 جولائی کو راجستھان ہائی کورٹ نے سچن پائلٹ سمیت تمام باغی 19 اراکین اسمبلی کو راحت دیتے ہوئے اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے جاری کردہ نوٹس پر حکم دے دیا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ 'آئین کے شیڈول 10 کے پیرا 2 کی خلاف ورزی سچن پائلٹ اور دیگر باغی اراکین اسمبلی نے نہیں کی ہے، عدالت اس سلسلے میں سماعت نہیں کرے گی۔'

تاہم عدالت نے واضح کیا ہے کہ پیراگراف دو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے یا نہیں، مستقبل میں عدالت اس کی سماعت کرے گی۔

راجستھان اسمبلی کے اسپیکر جوشی کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر ایس ایل پی کی عرضی پر سماعت پیر کو ہوگی۔ اس سے قبل 23 جولائی کو سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران راجستھان ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا تھا۔

گزشتہ جمعرات کو سپریم کورٹ کے جج ارون مشرا کی بینچ نے پیر کو کیس کی اگلی سماعت طے کی تھی۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ راجستھان ہائی کورٹ 24 جولائی کو جو بھی حکم دے گا، وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ہوگا۔

دراصل اسپیکر سی پی جوشی نے سچن پائلٹ سمیت 19 باغی اراکین اسمبلی کو وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر نوٹس جاری کیا تھا۔ اس درخواست کو سچن پائلٹ اور ان کے حامیوں نے راجستھان ہائی کورٹ میں چیلینج کیا تھا۔

اس درخواست پر راجستھان ہائی کورٹ نے 21 جولائی کی سماعت میں اسپیکر سے اپیل کی تھی کہ وہ 24 جولائی تک اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی نہ کریں۔

جسے سی پی جوشی نے آئین کی خلاف ورزی مانتے ہوئے سپریم کورٹ میں خصوصی درخواست دائر کی تھی۔

اس معاملے میں جمعرات کو سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ 'کیس میں تفصیلی سماعت کی ضرورت ہے۔ جس پر اسپیکر کے وکیل کپل سبل نے کہا تھا کہ اگر آپ تفصیلی سماعت چاہتے ہیں تو ہائی کورٹ میں جاری کارروائی روک دیں۔'

وہیں سچن پائلٹ کے وکیل ہریش سالوے اور مکل روہتگی نے کہا کہ 'ہائی کورٹ کو اپنا فیصلہ لینا چاہئے۔ ہائی کورٹ میں اسپیکر نے دو بار سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔ ایسی صورتحال میں اب ہم 24 گھنٹے اور انتظار نہیں کرسکتے۔'

اس پر سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہائی کورٹ نے 24 جولائی کو کیس میں جو حکم دیا ہے وہ ایس ایل پی کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔'

وہیں 24 جولائی کو راجستھان ہائی کورٹ نے سچن پائلٹ سمیت تمام باغی 19 اراکین اسمبلی کو راحت دیتے ہوئے اسمبلی کے اسپیکر کی طرف سے جاری کردہ نوٹس پر حکم دے دیا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کہا ہے کہ 'آئین کے شیڈول 10 کے پیرا 2 کی خلاف ورزی سچن پائلٹ اور دیگر باغی اراکین اسمبلی نے نہیں کی ہے، عدالت اس سلسلے میں سماعت نہیں کرے گی۔'

تاہم عدالت نے واضح کیا ہے کہ پیراگراف دو آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے یا نہیں، مستقبل میں عدالت اس کی سماعت کرے گی۔

Last Updated : Jul 27, 2020, 10:11 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.