الور: ریاست راجستھان کے ضلع الور کے گوند گڑھ ماب لنچنگ کیس میں رام گڑھ کے سابق ایم ایل اے و بی جے پی کے سینئر لیڈر گیان دیو آہوجا جمعہ کو الور پہنچے جہاں انہوں چرنجی لال کے اہل خانہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگوں نے پانچ افراد کو مارا ہے۔ پھر چاہے بہروڑ کا معاملہ ہو یا لالہ منڈی کا۔ یہ پہلا معاملہ ہے جب ان لوگوں نے حملہ کیا ہے۔ ہم نے اپنے کارکنان کو چھوٹ دی رکھی تھی۔آہوجا کا یہ بیان شوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے۔ اس متنازع بیان کے بعد بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف گووند گڑھ پولیس اسٹیشن میں مذہبی جذبات بھڑکانے کے الزام میں ایف آئی آر درج بھی کر لی گئی ہے۔ BJP Leader Gyan Dev Ahuja Reacts to Ab Tak Humne 5 Maare Hain
الور ریاست کی سیاست کا گڑھ بن چکا ہے۔ گووند گڑھ ماب لنچنگ کیس کے بعد ان دنوں بی جے پی اور کانگریس کے تمام لیڈران گوند گڑھ پہنچ رہے ہیں۔ 14 اگست کو چرنجی لال سینی کو الور کے گوند گڑھ کے قریب ایک گاؤں میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا گیا تھا۔وہیں بی جے پی کے ایک وفد نے الور میں متاثرہ کے اہلخانہ سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے کانگریس کی ریاستی حکومت پر جم کر تنقید کی۔Govindgarh Mob Lynching Case
دریں اثناء رام گڑھ کے سابق ایم ایل اے اور سینئر بی جے پی لیڈر گیان دیو آہوجا جمعہ کو چرنجی لال کے اہل خانہ سے ملنے کے لیے الور پہنچے تھے۔ اس دوران متوفی کے رشتہ داروں کے گھر پر لوگوں سے بات کرتے ہوئے گیان دیو آہوجا نے کہا کہ ہم نے 5 لوگوں کا قتل کیا ہے۔ چاہے وہ بہروڑ ہو، لالہ ونڈی ہو یا ضلع کا کوئی اور مقام۔ یہ پہلی بار ہوا ہے جب انہوں نے مارا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے کارکنان کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ اب حالات خراب ہونے لگے ہیں اس کے لیے ہمیں منصوبہ بناکر احتجاج کرنا ہوگا۔BJP Leader Gyan Dev Ahuja Reacts to Ab Tak Humne 5 Maare Hain
آہوجا کے بیان پر کانگریس کے ریاستی صدر گووند سنگھ نے ٹویٹ کیا ہے۔ ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ اب تک ہم پانچ قتل کر چکے ہیں، کارکنان کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی کہ مارو، ضمانت ہم کروائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی مذہبی دہشت اور تعصب کے اس سے زیادہ ثبوت اور کیا چاہیے۔ پورے ملک میں بی جے پی کا اصلی چہرہ سامنے آ گیا ہے۔ گووند سنگھ دوتاسرا کے اس ٹویٹ کے بعد ریاست میں ایک بار پھر سیاست گرم ہو گئی ہے۔ مسلسل بیان بازی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ ساتھ ہی کانگریس اور بی جے پی کے لیڈر ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگانے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: الور: ہجومی تشد کا شکار ہوا مسلم نوجوان