جے پور: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اب ان کا دورہ جے پور تک محدود نہیں رہے گا۔ وہ اشوک گہلوت حکومت کی ناکامیوں کے ذریعے راجستھان کے عوام تک پہنچیں گے اور اپنی سیاسی بنیاد کو مضبوط کریں گے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت میں اسد الدین اویسی نے راجستھان میں اپنے روڈ میپ کے بارے میں باتیں بھی شیئر کیں۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح فرقہ وارانہ کشیدگی کے حالیہ واقعات، بے روزگاروں کے مسائل اور امن و قانون کے مسئلہ سے وہ آئندہ انتخابات میں اشوک گہلوت حکومت کے خلاف مقابلہ کریں گے۔
نمائندے نے جب اسدالدین اویسی سے راجستھان میں ان کے منصوبوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ لوگ ایگزیکٹیو کمیٹی کی تشکیل کے بعد ضلعی سطح پر اپنے کارکنان کی فوج تیار کریں گے تاکہ وہ زمینی سطح پر اپنی گرفت مضبوط کر سکیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کانگریس کے اس الزام سے اتفاق کرتے ہیں کہ جن میں ایم آئی ایم کو بی جے پی کی بی ٹیم کہا جاتا ہے تو اسد الدین اویسی نے تو انہوں نے کہا کہ پورا ملک یہ بات جانتا ہے کہ سچن پائلٹ کس سے ناراض ہو کر اپنے ساتھی ایم ایل ایز کے ساتھ دہلی پہنچے تھے۔ اس میں اُن کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔اویسی نے کہا کہ راجستھان کی اشوک گہلوت حکومت کی ناکامی بے نقاب ہو گئی ہے۔
اسد الدین اویسی نے راجستھان میں 10 راجیہ سبھا اور 25 لوک سبھا سیٹوں پر اقلیتوں کی نمائندگی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ راجستھان میں اقلیت کو مناسب سیاسی نمائندگی نہیں ملی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج راجستھان میں اقلیتیں پسماندہ ہیں اور ان کے مسائل کو نظر انداز کیا جا رہا ہے لیکن اب وہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے راجستھان کے اقلیتی سماج سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ خود کو ووٹ بینک کا حصہ نہ سمجھ کر اپنے سیاستدانوں کو مضبوط بنانے پر توجہ دیں ورنہ ان کے مسائل حل نہیں ہو سکیں گے۔
راجستھان میں کسی بھی سیاسی پارٹی کے ساتھ اتحاد کے سوال پر اسد الدین اویسی نے کہا کہ فی الحال ان کی پارٹی نے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ جہاں تک بھارتی ٹرائبل پارٹی کے ساتھ اتحاد کا تعلق ہے فی الحال ان کی کسی سے بھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے راجستھان میں ان کے سیاسی اتحاد کے بارے میں قیاس کرنا قبل از وقت ہے۔ Asaduddin Owaisi on Gyanvapi Case
جب ای ٹی وی بھارت نے اسد الدین اویسی سے سی اے اے اور گیان واپی کے معاملے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ملک کے آئین میں سب کو برابر کا حق ہے لیکن سی اے اے کا قانون ایک خاص مذہب کے خلاف بنایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی گیان واپی مسجد میں سروے کے نام پر 1991 میں سُپریم کورٹ کی طرف سے جاری کئے گئے رہنما خطوط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے اس لیے ان مسائل پر ان کی لڑائی قانون کے ذریعے جاری رہے گی۔