ETV Bharat / state

جے کے لون اسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

author img

By

Published : Jan 2, 2020, 11:34 AM IST

دسمبر کے آخری دو دنوں میں جے کے لون اسپتال میں مزید 9 نوزائیدہ بچوں کی موت ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی اس ماہ اسپتال میں مرنے والے نوزائیدہ بچوں کی تعداد 100 ہو گئی ہے۔ 21 سے 31 دسمبر کے درمیان ، 42 بچوں کی ہلاکت درج کی گئی ہے۔ پورے سال 2019 کی بات کریں تو یہ تعداد بڑھ کر 963 ہو گئی ہے۔ تاہم ، یہ پچھلے 6 برسوں میں سب سے کم ہے۔

جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار
جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

ریاست راجستھان کے شہر کوٹہ میں جے کے لون اسپتال میں 48 گھنٹوں میں 10 بچوں کی ہلاکت کا معاملہ پورے ملک میں پھیل گیا۔ جس کے بعد مرکز سے لے کر ریاستی حکومت تک کی کمیٹیاں یہاں جانچ کر رہی ہے۔

جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

ان کمیٹیوں نے بچوں کی موت کو قدرتی نہیں مانا بلکہ ڈاکٹر کی غفلت کو بھی مسترد کیا ہے۔

اگر بات کی جائے دسمبر کے مہینے میں 100 کے قریب بچے فوت ہوچکے ہیں۔ اگر ہم 21 سے 31 دسمبر کے بارے میں بات کریں تو ان دنوں جے کے لون اسپتال میں 42 بچے ہلاک ہوگئے۔ پورے سال 2019 کی بات کریں تو یہ تعداد بڑھ کر 963 ہو گئی ہے۔ حالانکہ یہ گزشتہ 6 برسوں میں سب سے کم ہے۔

سنہ 2019 میں ، جنوری میں 72 ، فروری میں 61 ، مارچ میں 63 ، اپریل میں 77 ، مئی میں 80 ، جون میں 65 ، جولائی میں 76 ، جولائی میں 87 ، ستمبر میں 90 ، اکتوبر میں 91 ، نومبر اور دسمبر میں 101 اور 100 نوزائیدہ بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار
جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

اعداد و شمار بھی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ پچھلے 6 برسوں میں سب سے کم ہے۔ 2014 میں 1198 اموات، 2015 میں 1260 ، 2016 میں 1193، 2017 میں 1027 ، 2018 میں 1005 اور 2019 میں 963 اموات ہوئیں۔

نومبر میں سب سے زیادہ اموات، اعداد و شمار 101 پہنچا

دسمبر میں بچوں کی ہلاکت کے بعد یقینی طور پر سیاست ہوئی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا ہے اور کانگریس نے بھی بی جے پی کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں، لیکن اگر ہم اس سال ہونے والی اموات کی بات کریں تو نومبر میں 101 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس کے بعد دسمبر میں جے کے لون اسپتال میں 100 بچوں کی علاج کے دوران موت ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں:کوٹہ: بچوں کی اموات پر تشکیل شدہ کمیٹی کی رپورٹ
ڈاکٹروں کا دعویٰ حالت نازک ہونے سے اموات ہوئی ہے
تمام اموات کی صورت میں، ڈاکٹر براہ راست کچھ بھی کہنے سے پرہیز کر رہے ہیں، لیکن ان کا موقف ہے کہ ان کی موت ان کی شدید بیماری کے سبب ہوئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی زیادہ تر بچے دوسرے یونٹ سے آئے تھے۔ کوٹہ میں زیادہ تر بچے باہر سے ہی ریفر ہوکر آتے ہیں۔

کوٹا میڈیکل کالج جہاں جھالواڑ، کوٹہ، بوندی، باراں کے ساتھ مدھیہ پردیش کے علاقے ایڈجوائیننگ کے مریض آتے ہیں۔

ریاست راجستھان کے شہر کوٹہ میں جے کے لون اسپتال میں 48 گھنٹوں میں 10 بچوں کی ہلاکت کا معاملہ پورے ملک میں پھیل گیا۔ جس کے بعد مرکز سے لے کر ریاستی حکومت تک کی کمیٹیاں یہاں جانچ کر رہی ہے۔

جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

ان کمیٹیوں نے بچوں کی موت کو قدرتی نہیں مانا بلکہ ڈاکٹر کی غفلت کو بھی مسترد کیا ہے۔

اگر بات کی جائے دسمبر کے مہینے میں 100 کے قریب بچے فوت ہوچکے ہیں۔ اگر ہم 21 سے 31 دسمبر کے بارے میں بات کریں تو ان دنوں جے کے لون اسپتال میں 42 بچے ہلاک ہوگئے۔ پورے سال 2019 کی بات کریں تو یہ تعداد بڑھ کر 963 ہو گئی ہے۔ حالانکہ یہ گزشتہ 6 برسوں میں سب سے کم ہے۔

سنہ 2019 میں ، جنوری میں 72 ، فروری میں 61 ، مارچ میں 63 ، اپریل میں 77 ، مئی میں 80 ، جون میں 65 ، جولائی میں 76 ، جولائی میں 87 ، ستمبر میں 90 ، اکتوبر میں 91 ، نومبر اور دسمبر میں 101 اور 100 نوزائیدہ بچوں کی اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔

جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار
جے کے لون ہسپتال میں اموات کا اعداد وشمار

اعداد و شمار بھی ظاہر کرتے ہیں کہ یہ پچھلے 6 برسوں میں سب سے کم ہے۔ 2014 میں 1198 اموات، 2015 میں 1260 ، 2016 میں 1193، 2017 میں 1027 ، 2018 میں 1005 اور 2019 میں 963 اموات ہوئیں۔

نومبر میں سب سے زیادہ اموات، اعداد و شمار 101 پہنچا

دسمبر میں بچوں کی ہلاکت کے بعد یقینی طور پر سیاست ہوئی ہے۔ بی جے پی نے کانگریس پر الزام لگایا ہے اور کانگریس نے بھی بی جے پی کے خلاف الزامات عائد کیے ہیں، لیکن اگر ہم اس سال ہونے والی اموات کی بات کریں تو نومبر میں 101 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس کے بعد دسمبر میں جے کے لون اسپتال میں 100 بچوں کی علاج کے دوران موت ہو گئی ہے۔

مزید پڑھیں:کوٹہ: بچوں کی اموات پر تشکیل شدہ کمیٹی کی رپورٹ
ڈاکٹروں کا دعویٰ حالت نازک ہونے سے اموات ہوئی ہے
تمام اموات کی صورت میں، ڈاکٹر براہ راست کچھ بھی کہنے سے پرہیز کر رہے ہیں، لیکن ان کا موقف ہے کہ ان کی موت ان کی شدید بیماری کے سبب ہوئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی زیادہ تر بچے دوسرے یونٹ سے آئے تھے۔ کوٹہ میں زیادہ تر بچے باہر سے ہی ریفر ہوکر آتے ہیں۔

کوٹا میڈیکل کالج جہاں جھالواڑ، کوٹہ، بوندی، باراں کے ساتھ مدھیہ پردیش کے علاقے ایڈجوائیننگ کے مریض آتے ہیں۔

Intro:दिसंबर माह की 100 बच्चों की मौत हो चुकी है. 21 से 31 दिसंबर की बात की जाए तो, जेकेलोन अस्पताल में 42 बच्चों की मौत इन दिनों में हुई है. पूरे वर्ष 2019 की बात की जाए तो यह आंकड़ा बढ़कर 963 पर चला गया है. हालांकि बीते 6 सालों में यह सबसे कम है.


Body:कोटा.
कोटा के जेके लोन अस्पताल में 48 घंटों में 10 बच्चों की मौत का मामला पूरे देश भर में छाया हुआ है. केंद्र से लेकर राज्य सरकार तक की कमेटियां यहां कर जांच कर कर चली गई है. इन कमेटियों ने बच्चों की मौत को स्वभाविक तो नहीं माना, लेकिन चिकित्सक की लापरवाही होने को भी नकार दिया है. बात की जाए दिसंबर माह की 100 बच्चों की मौत हो चुकी है. 21 से 31 दिसंबर की बात की जाए तो, जेकेलोन अस्पताल में 42 बच्चों की मौत इन दिनों में हुई है. पूरे वर्ष 2019 की बात की जाए तो यह आंकड़ा बढ़कर 963 पर चला गया है. हालांकि बीते 6 सालों में यह सबसे कम है.


नवम्बर में सबसे ज्यादा मौतें, आंकड़ा 101 पहुंचा था
दिसंबर में बच्चों के मौत के बाद राजनीति जरूर हुई है. कांग्रेस के ऊपर भाजपा ने आरोप लगाया और भाजपा के ऊपर कांग्रेस ने भी आरोप गढ़ दिए हैं, लेकिन इस साल मौतों की बात की जाए तो सर्वाधिक मौतें नवंबर माह में 101 हुई है. उसके बाद दिसंबर माह में 100 बच्चों की उपचार के दौरान जेकेलोन अस्पताल में मौत हुई है.

चिकित्सक कर रहे दावा गंभीर थे इसलिए हुई मृत्यु
सभी मौतों के मामले में चिकित्सक सीधे तौर पर तो कुछ भी कहने से बच रहे हैं, लेकिन उनका तर्क है कि बच्चों की मौत उनके गंभीर रूप से बीमार होने के चलते हुई है. साथ ही अधिकांश बच्चे दूसरी यूनिट से रेफर हो कर आए थे. कोटा में अधिकांश बच्चे बाहर से रेफर होकर आते है. कोटा मेडिकल कॉलेज में जहां पर झालावाड़, कोटा, बूंदी, बारां के साथ मध्यप्रदेश के एडज्वाइनिंग एरिया के मरीज आते हैं.


Conclusion:महीने के अनुसार मौतें
महीना - मौत
जनवरी - 72
फरवरी - 61
मार्च - 63
अप्रैल - 77
मई - 80
जून - 65
जुलाई - 76
अगस्त - 87
सितंबर - 90
अक्टूबर - 91
नवंबर - 101
दिसंबर - 100
कुल - 963

-----

साल- अस्पताल में भर्ती - मरीज मौत- प्रतिशत
2014 - 15719 - 1198 - 7.62
2015 - 17569 - 1260 - 7.17
2016 - 17892 - 1193 - 6.60
2017 - 17216 - 1027 - 5.96
2018 - 16436 - 1005 - 6.11
2019 - 17137 - 963 - 5.62
कुल- 101969 - 6646 - 6.52

-----
बाइट-- डॉ. एएल बैरवा, विभागाध्यक्ष शिशु रोग
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.