ریاستی وزیر صحت رگھو شرما اور نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ نے بھی جے کے لون ہسپتال کا دورہ کیا ہے اور انتظامات کو بہتر بنانے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے باوجود بچوں کی موت کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ 35 دنوں میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 110 ہوگئی ہے۔
ہفتے کے روز چار بچوں کی موت ہوگئی۔ ان میں سے تین بچے این آئی سی یو اور ایک بچہ پی آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ بچوں میں باران ضلع کے شاہ آباد کی رہنے والی دروپتی کا بچہ بھی شامل ہے۔ دروپتی نے جے کے لون ہسپتال میں ایک بچے کو جنم دیا تھا۔
اس کے شوہر کنہیا لال کا کہنا ہے کہ 'بچے کو مشین میں رکھا گیا تھا اور مشین بھی دو سے تین بار رک گئی۔ جس کی اطلاع اس نے عملے کو دی اور کچھ ہی گھنٹے بعد اس بچے کی موت ہوگئی۔'
بچوں کی مسلسل اموات کے سبب مرکزی حکومت نے وزارت صحت سے ایک ٹیم تشکیل دے کر کوٹہ بھیجا ہے۔ یہ ٹیم بچوں کی موت کی وجوہات کی تحقیقات میں مصروف ہے۔ فی الحال ہائپوتھرمیا بچوں کی موت کی وجہ بتائی جارہی ہے۔ تاہم جو ٹیم بچوں کی ہلاکت کا جائزہ لینے آئی تھی ، اس وجوہات کی تحقیقات کرے گی اور اپنی رپورٹ مرکزی وزارت صحت کو پیش کریں گی۔