راجستھان کے ضلع جودھپور کے لوڑتا گاؤں میں پولیس اور ڈاکٹروں کی ٹیم سنجیدگی سے اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے اور ان 11 لوگوں کی اموات کی اصل وجہ پتہ لگانے کی کوشش کررہی ہیں۔
تحقیقات کے دوران پولیس کو جائے واقعہ سے چند زہریلی ادویات کے ساتھ کچھ بھی انجیکشن ملے ہیں، پولیس کا امکان ہے کہ زہر کھانے کے سبب ان کی موت ہوئی ہے۔
پولیس نے پورے مکان کو سیل کردیا ہے اور گزشتہ دیر شب کو ہی سبھی لاشوں کو جودھپور ضلع اسپتال پوسٹ مارٹم کے لیے روانہ کردیا گیا جہاں ان کے کووڈ سیمپل بھی لیے گئے۔
ابتدائی تحقیقات میں مہلوکین کی شناخت کرلی گئی ہے جن میں لکشمی (40)، بودھارام (75)، انترا دیوی (70)، روی (35)، پریا (25)، دیال (11)، سمن (22) دنیش (10)، دِیا (5)، نین (12) اور 10 سالہ مگداس شامل ہے اس حادثے میں صرف کیول رام ہی زندہ بچ سکا ہے۔
پولیس اندیشہ ظاہر کررہی ہے کہ مرنے والوں میں خاندان کی ایک خاتون لکشمی نے پہلے سبھی گھر والوں کے کھانے میں زہریلی دوا ملائی اور انھیں بے ہوش کردیا اس کے بعد لکشمی نے سبھی کو انجیکشن لگادیا، وہ تمام لاشوں کو گھسیٹ کر ایک کمرے میں لے گئی پھر اس نے خود کے پیر پر بھی انجیکشن لگالیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ سے معلوم ہوسکے گی، اس واقعے میں زندہ بچ جانے والے کیول رام نے اپنے چند رشتہ داروں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے، ان کا کہنا ہے کہ چند رشتہ داروں کے سبب وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوگئے۔
کیول رام نے بتایا کہ کچھ رشتہ داروں کے ساتھ ان کے خاندان کا تنازعہ چل رہا تھا اور رشتہ داروں نے انھیں پہلے بھی جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔
پولیس کے مطابق پاکستان سے نقل مکانی کرکے آیا یہ خاندان کھیتی باڑی کا کام کیا کرتا تھا لیکن گزشتہ روز اس خاندان کے 11 افراد کی لاشیں ان کے مکان میں پائی گئیں۔