ریاست راجستھان کے رہنے والے شمشیر بھالو خان عوام کو ان کے حقوق کے بارے میں بتانے کے لئے راجستھان کے چورو ضلع سے ڈانڈی یاترا نکال رہے ہیں۔ یہ وہی شمشیر بھالو خان ہیں جنہوں نے راجستھان میں گذشتہ ایک برس قبل چورو ضلع میں سرکاری ملازم رہتے ہوئے اردو کی زبوں حالی پر گاندھیائی طریقے سے ریاستی گہلوت حکومت کے خلاف مہم چلائی تھی۔
اس مہم کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے شمشیر بھالو خان کو یہ بھروسہ دیا گیا تھا کہ آپ کے مطالبات کی جانب توجہ دی جائے گی، لیکن ایک برس مکمل ہونے کے باوجود مطالبات کی جانب توجہ نہیں دینے کی وجہ سے شمشیر بھالو خان نے تہیہ کیا کہ وہ عوام کو ان کے حقوق سے آگاہ کریں گے جس کے لیے وہ ڈانڈی یاترا کا راستہ اختیار کریں گے۔
یہ یاترا رواں برس یکم نومبر کو راجستھان ضلع چورو سے روانہ ہوئی تھی، جو ناگور، اجمیر، راجسمند، ادے پور ہوتی ہوئی ڈانڈی پہنچے گی۔ یہ یاترا 1090 کلومیٹر کا سفر طے کرے گی۔ راجستھان کے جن مقامات سے بھی یہ یاترا گزر رہی ہے وہاں پر مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کی جانب سے استقبال بھی کیا جا رہا ہے۔
شمشیر بھالو خان کا کہنا ہے کہ کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ کیا تھا کہ ہم مدرسہ پیرا ٹیچر کو مستقل کریں گے لیکن دو برس مکمل ہونے کے باوجود اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی اس لیے ڈانڈی یاترا مکمل ہونے کے بعد میں ہم ریاست کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کریں گے۔