ETV Bharat / state

Curfew Imposed in Hanumangarh: ہنومان گڑھ میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، متعدد اہلکار زخمی

راجستھان کے ہنومان گڑھ کے بھیرانی تھانہ علاقے میں گائے ذبیحہ کیس پر گاؤں والوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ پتھراؤ میں 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ کشیدگی کے پیش نظر چڑیاگاندھی اور گاندھی باڑی گاؤں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ ان علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔ Curfew Imposed in Hanumangarh

stone pelting in hanumangarh
ہنومان گڑھ میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، متعدد پولیس اہلکار زخمی
author img

By

Published : Jul 28, 2022, 5:49 PM IST

Updated : Jul 28, 2022, 8:21 PM IST

ہنومان گڑھ: راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع کے بھیرانی میں گائے ذبح کیس میں گاؤں والوں اور پولیس کے درمیان تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کئی دنوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ اس دوران پتھراؤ بھی ہوا۔ اس کے بعد ضلع کے دو گاؤں چڑیاگاندھی اور گاندھی باڑی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ انتظامیہ نے افواہوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ Curfew Imposed in 2 villages of Rajasthan's Hanumangarh

معاملہ کیا ہے؟: تنازع عید الاضحیٰ کے دن کا بتایا جارہا ہے۔ اس دن ایک خاتون نے مبینہ طور پر اپنے پڑوس میں گائے کے ذبیحہ کا واقعہ دیکھا اور اپنے گھر والوں کو اس کی اطلاع دی۔ جب ہنگامہ ہوا تو بھیرانی پولیس نے گوشت کے نمونے لے کر تحقیقات کے لیے بھیج دیا۔ 19 جولائی کو مثبت رپورٹ آنے پر لوگوں نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔'

ہنومان گڑھ میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، متعدد پولیس اہلکار زخمی

5 ملزمان گرفتار: گائے کے ذبیحہ کی تصدیق کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ لیکن گاؤں والے پولیس کی کارروائی سے مطمئن نظر نہیں آئے۔ وہ لوگ دیگر کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کرتے رہے۔ گاؤں والے اس معاملے کو لے کر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد پولیس نے مزید دو ملزمان کو گرفتار کر لیا، اس کے باوجود گاؤں والے دھرنے پر بیٹھ گئے۔

26 جولائی کی رات پولیس نے زبردستی دھرنا دینے والوں کے خیمہ کو اکھاڑ دیا، جس کے بعد معاملہ مزید بگڑ گیا۔ خیموں کو اکھاڑ پھینکنے کی وجہ سے مشتعل گاؤں والوں نے احتجاج کیا۔ جہاں گاؤں والوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور گاؤں والوں کی طرف سے پتھراؤ کی وجہ سے بھیرانی تھانے کے افسر اوم پرکاش سوتھر کے سر پر معمولی چوٹیں آئیں اور ایک دیگر پولیس اہلکار کو بھی ہاتھ پر معمولی چوٹیں آئیں۔ اسی دوران ایک مظاہرین کو بھی معمولی چوٹیں آئیں۔اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے چڑیاگاندھی اور گاندھی باڑی گاؤں میں کرفیو نافذ کر دیا۔ معاملے کو بگڑتا دیکھ کر انتظامیہ نے بھی احتیاط کے طور پر نیٹ بند کر دیا۔

پولیس کی بھاری نفری موجود: معاملہ بڑھتا دیکھ کر ضلع کلکٹر نتھمل ڈڈل اور پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے سنگھ بھی بھدر میں تعینات ہیں۔ ضلع پولیس کے سپرنٹنڈنٹ اجے سنگھ کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے پتھراؤ میں ہریانہ کے کچھ سماج دشمن عناصر ملوث ہیں۔ جس کی اطلاع انہیں پہلے سے ہی مل گئی تھی، اس لیے پولیس فورس پہلے سے ہی تعینات تھی اور ان سماج دشمن عناصر کی تقریباً 20 بائک بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔'

مزید پڑھیں:

ہنومان گڑھ: راجستھان کے ہنومان گڑھ ضلع کے بھیرانی میں گائے ذبح کیس میں گاؤں والوں اور پولیس کے درمیان تنازع تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کئی دنوں سے دھرنے پر بیٹھے لوگوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ اس دوران پتھراؤ بھی ہوا۔ اس کے بعد ضلع کے دو گاؤں چڑیاگاندھی اور گاندھی باڑی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ انتظامیہ نے افواہوں کو بڑھنے سے روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروس پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ Curfew Imposed in 2 villages of Rajasthan's Hanumangarh

معاملہ کیا ہے؟: تنازع عید الاضحیٰ کے دن کا بتایا جارہا ہے۔ اس دن ایک خاتون نے مبینہ طور پر اپنے پڑوس میں گائے کے ذبیحہ کا واقعہ دیکھا اور اپنے گھر والوں کو اس کی اطلاع دی۔ جب ہنگامہ ہوا تو بھیرانی پولیس نے گوشت کے نمونے لے کر تحقیقات کے لیے بھیج دیا۔ 19 جولائی کو مثبت رپورٹ آنے پر لوگوں نے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔'

ہنومان گڑھ میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، متعدد پولیس اہلکار زخمی

5 ملزمان گرفتار: گائے کے ذبیحہ کی تصدیق کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ لیکن گاؤں والے پولیس کی کارروائی سے مطمئن نظر نہیں آئے۔ وہ لوگ دیگر کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کرتے رہے۔ گاؤں والے اس معاملے کو لے کر دھرنے پر بیٹھ گئے۔ اس کے بعد پولیس نے مزید دو ملزمان کو گرفتار کر لیا، اس کے باوجود گاؤں والے دھرنے پر بیٹھ گئے۔

26 جولائی کی رات پولیس نے زبردستی دھرنا دینے والوں کے خیمہ کو اکھاڑ دیا، جس کے بعد معاملہ مزید بگڑ گیا۔ خیموں کو اکھاڑ پھینکنے کی وجہ سے مشتعل گاؤں والوں نے احتجاج کیا۔ جہاں گاؤں والوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور گاؤں والوں کی طرف سے پتھراؤ کی وجہ سے بھیرانی تھانے کے افسر اوم پرکاش سوتھر کے سر پر معمولی چوٹیں آئیں اور ایک دیگر پولیس اہلکار کو بھی ہاتھ پر معمولی چوٹیں آئیں۔ اسی دوران ایک مظاہرین کو بھی معمولی چوٹیں آئیں۔اس کے بعد ضلع انتظامیہ نے چڑیاگاندھی اور گاندھی باڑی گاؤں میں کرفیو نافذ کر دیا۔ معاملے کو بگڑتا دیکھ کر انتظامیہ نے بھی احتیاط کے طور پر نیٹ بند کر دیا۔

پولیس کی بھاری نفری موجود: معاملہ بڑھتا دیکھ کر ضلع کلکٹر نتھمل ڈڈل اور پولیس سپرنٹنڈنٹ اجے سنگھ بھی بھدر میں تعینات ہیں۔ ضلع پولیس کے سپرنٹنڈنٹ اجے سنگھ کا کہنا ہے کہ کل ہونے والے پتھراؤ میں ہریانہ کے کچھ سماج دشمن عناصر ملوث ہیں۔ جس کی اطلاع انہیں پہلے سے ہی مل گئی تھی، اس لیے پولیس فورس پہلے سے ہی تعینات تھی اور ان سماج دشمن عناصر کی تقریباً 20 بائک بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔'

مزید پڑھیں:

Last Updated : Jul 28, 2022, 8:21 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.