کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعدد ممالک ویکسین بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ دنیا بھر میں طبی ماہرین و سائنسداں اس مقصد کے لیے پوری تندہی سے کوشاں ہیں۔
ایسی ہی ایک کوشش لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی میں بھی کی جا رہی ہے، جس میں جے پور کے دیپک پالیوال یونیورسٹی کی طرف سے بنائے جانے والے کووڈ-19 ویکسین کے ہیومن ٹرائل کا حصہ بنے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے دیپک پالیوال سے خصوصی گفتگو کی تو انہوں نے ہیومن ٹرائل سے متعلق کچھ معلومات شیئر کیں۔
دیپک پالیوال نے بتایا کہ ' انسانیت کی خدمت کے جذبے کے تحت انہوں نے کووڈ-19 ویکسین کے لئے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ذریعہ کئے جانے والے ہیومن ٹرائل کا حصہ بننے کے بارے میں سوچا۔'
انہوں نے کہا کہ 'پہلے تو وہ خوفزدہ تھے لیکن ان کی اہلیہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی جس کے بعد وہ ٹرائل کے لیے پوری طرح تیار ہوگئے۔'
خیال رہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے مختلف ممالک کے 100 افراد پر اس ویکسین کا ٹرائل کیا ہے۔
اس ٹرائل کو لے کر دیپک نے بتایا کہ 'جب انہیں انجکشن لگایا گیا تھا تو انہوں نے جسم میں کچھ عجیب محسوس کیا تھا لیکن اس کے بعد وہ خود کو صحت مند محسوس کرنے لگے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'اپریل میں انہیں اس ٹرائل کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعہ اطلاع ملی اور پھر انہیں یونیورسٹی کی طرف سے اسکریننگ کے لئے بلایا گیا۔'
اس کے بعد 9 مئی کو انہیں آزمائشی ویکسین لگائی گئی اور تقریبا ایک ہفتہ کے بعد دوسرا ویکسین لگایا گیا۔
دیپک نے بتایا کہ 60 دن مکمل کرنے کے بعد بھی ان کے جسم پر کوئی نیگیٹیو اثر نظر نہیں آیا۔
دیپک پالیوال نے یہ بھی بتایا کہ 'انہوں نے اپنے اہل خانہ کو اس انسانی آزمائش کے بارے میں نہیں بتایا تھا لیکن جب انہیں اس بارے میں پتہ چلا تو پہلے تو وہ ناراض ہوئے لیکن بعد میں انہیں احساس ہوا کے ان کا بیٹا انسانیت کے لئے کچھ کر رہا ہے۔'