راجستھان حج ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سیکریٹری حاجی نظام الدین کا کہنا ہے کہ جب راجستھان کے وزیر تعلیم کی جانب سے ایسے بیانات دیے جارہے تھے تب ہی اندازہ ہوگیا تھا کہ ریاست میں اردو زبان کو زوال پذیر کرنے کا آغاز ہوچکا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اردو کے تعلق سے حالیہ دنوں میں جس طرح کے اعلانات کیے گئے ہیں، اس طرح کے اعلانات دیگر کسی ریاست میں نہیں نظر آرہے ہیں۔
نظام الدین کا کہنا ہے کہ راجستھان میں اردو زبان کے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جانا غلط ہے۔ اردو زبان ایک بہت ہی بہترین زبان ہے اور اردو زبان کو دنیا بھر میں کافی زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا ہے جب اردو کو ختم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہوں بلکہ اس سے قبل بھی ایسا ہو چکا ہے جب پانچویں جماعت تک اردو کی تعلیم بند کردی گئی تھی۔
تب اس وقت تو مقامی رکن اسمبلی پنڈت نول کشور شرما کی جانب سے آواز بلند کی گئی تھی لیکن دوبارہ سے یہ ہورہا ہے اب ہم خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ رواں برس دو ستمبر کو ریاستی محکمۂ تعلیم کی جانب سے ایک آرڈر جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اردو کو تیسری زبان کی شکل میں محض ایک مضمون کے طور پر طلبأ و طالبات کو پڑھایا جائے۔
اس آرڈر کے جاری ہونے کے بعد راجستھان اردو اساتذہ تنظیم کے کارکنان جم کر احتجاج کیا تھا جس کے بعد ریاستی وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے ایک بیان جاری کرکے کہا تھا کہ راجستھان میں اردو یا تیسری زبان کو ختم کرنے کی کوئی بات نہیں کی جارہی ہے۔