ریاست راجستھان میں سیاسی کشمکش جاری ہے۔ ہائی کورٹ سے سچن پائلٹ کو راحت ملنے کے بعد اب گہلوت کیمپ میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ اسی سیاسی ہلچل کے درمیان راج بھون اور کانگریس کے مابین تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔
جس کو لے کر کانگریس نے 27 جولائی کو تمام ریاستوں کے راج بھون کے محاصرے کا اعلان کیا ہے۔
راج بھون اور ریاستی حکومت کے مابین تنازع کو لے کر قومی ترجمان موہن پرکاش نے کہا کہ 'گورنر پر مرکزی دباؤ ہوگا۔'
ان کا کہنا ہے کہ 'ایسا کسی بھی ریاست میں کبھی نہیں ہوا اور خاص طور پر یہ سب کے سامنے ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب لاک ڈاؤن ختم ہوچکا ہے تو پورے ملک کی معیشت منہدم ہوگئی ہے۔ لیکن جب ایک وزیر اعلی معیشت کو لے کر رائے حاصل کرنے کے لئے خصوصی اجلاس طلب کرنا چاہتے ہیں تو انہیں روک دیا جا رہا ہے۔'
موہن پرکاش نے کہا کہ کون سی ریاست ایسی ہے جہاں وزیر اعلی نے تمام عوامی نمائندوں سے بات کی ہے۔ خواہ حزب اختلاف ہو یا حکمران جماعت۔'
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ 'کون ایسے وزیراعلیٰ ہیں جنہوں نے سماجی تنظیموں اور مذہبی رہنماؤں سے تبادلہ خیال کیا ہے؟ اگر اس کورونا کے خلاف لڑنے کا کام معاشرے کے تمام لوگوں کے ساتھ مل کر ہوا ہے، تو یہ صرف راجستھان میں ہی ہوا ہے۔ لیکن پھر بھی وزیر اعلی کو کٹہرے میں کھڑا کیا جارہا ہے۔'